سوال یہ ہے کے کیا لکھ کر طلاق دینے سے طلاق ہوجاتی ہے؟
واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظرسے جس طرح زبان سے الفاظِ طلاق ادا کرنے سےطلا ق واقع ہو جاتی ہے اسی طرح لکھ کر طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة."
(الدرالمختارمع ردالمحتاركتاب الطلاق،مطلب فی الطلاق بالکتابة ۳/۲۴۶ ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308102002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن