بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

معارج نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

 کیا میں اپنی بیٹی کانام معارج  رکھ سکتاہوں؟

جواب

معارج "معراج اور معرج کی جمع ہے ، عروج سے نکلا ہے  ، جس کے معنی  سیڑھی اور زینے کے ہیں  یعنی وہ چیز جس کے ذریعے سے اوپر چڑھا جاۓ، اسی طرح   اس کے معنی ٰبلند رتبے ،بلند عہدے  اور انتہائی ترقی کے بھی ہیں ، قرآنِ کریم میں سورۃ المعارج  کی آیت نمبر 3 میں اللہ تعالیٰ کی صفت  "ذی  المعارج "بیان   ہوئی ہے  جس کے معنی ہیں "اللہ تعالیٰ بلند  درجات والا ہے" (کذا قال سعید بن جبیرٍ)،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے مطابق اس کا معنیٰ ہے "اللہ تعالیٰ فضائل اور بلندیوں والا ہے"، جبکہ قتادہ رحمہ اللہ کے نزدیک اس کا مطلب ہے " اللہ فضائل اور نعمتوں والا ہے"، لہذا معارج نام  رکھنا اگرچہ  جائز ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ  صحابیات  کے ناموں پر نام رکھے جائیں۔

تفسیر ابنِ کثیر میں ہے:

"من الله ذي المعارج قال الثوري عن الأعمش عن رجل عن سعيد بن جبير عن ابن عباس في قوله تعالى: ذي المعارج قال: ذو الدرجات، وقال علي بن أبي طلحة عن ابن عباس: ذي المعارج يعني العلو والفواضل۔۔۔۔۔۔ قال قتادة: ذي الفواضل والنعم"

(سورۃ المعارج،الآیه:3، 3617/8،ط:دارابن حزم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100544

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں