اگر حیض ختم ہونے کے بعد غسل کیے بغیر ہمبستری کر لی جائے تو کیا کفارہ دینا ہو گا؟
صورت مسئولہ میں عورت کی ماہواری سے پاک ہونے میں تفصیل ہے کہ: اگر حیض اپنی پوری مدت یعنی دس دن میں ختم ہو اہے توخون کے ختم ہوتے ہی غسل سے قبل عورت سے ہمبستری جائز ہے،اگرچہ بہتر یہ ہے کہ غسل کے بعد کی جائے، اور اگر دس دن سے پہلے ماہواری ختم ہوئی ہو ، مثلاً: چھ ،سات روز میں اور عورت کی عادت بھی چھ یا سات روز کی تھی تو خون کے موقوف ہوتے ہی ہمبستری درست نہیں، بلکہ حیض ختم ہونے کے بعد جب عورت غسل کر لے یا ایک نماز کا وقت گزر جائے (جس میں غسل کرکے نماز شروع کرسکے) اس کے بعد ہمبستری درست ہو گی، اور اگر عادت کے ایام سے پہلے ہی خون بند ہوگیا ہو اس صورت میں عادت کے ایام مکمل ہونے سے پہلے ہمبستری جائز نہیں، ممکن ہے کہ وقتی طور پر خون بند ہواہو اور دوبارہ لوٹ کر آجائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوبابل ندبا.(وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب بحر، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطا، وإن لعادتها، فإن كتابية حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه(أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب."
(باب الحيض، ج: ۱، صفحہ: ۲۹۴، ط: ایچ، ایم، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100043
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن