بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1445ھ 03 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کی خودکشی کی دھمکی کی وجہ سے طلاق نامہ پر دستخط کرنا


سوال

میرے شوہر کو ان کے ماں باپ نے مجبور کرکے تین طلاق کے پیپر پر دستخط کروائےہیں،اور اس کو ماں  نے دھمکی دی کہ اگر تم نے دستخط نہیں کیےتو میں خود کشی کرلوں گی،اور والد نے کہا کہ میں تمہیں جائیداد سے عاق کردوں گا،مگر ہم  دونوں  میاں بیوی ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں ،اب ہمارا نکاح باقی کیسے رہے گا؟ (طلاق نامہ میں تین طلاقیں درج ہیں،اور شوہر نے دباؤ میں آکر دستخط کردیے ہیں)

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ کے شوہرنے والدین کے دباؤ میں اگر طلاق نامہ پر دستخط کردیے،جس میں تین طلاقیں درج تھیں تو سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، ماں کی خود کشی کرنے کی اور باپ کی طرف سے جائیداد سے عاق کرنے کی دھمکی دینا ایسا عذر نہیں تھا جس کی وجہ سے  طلاق واقع نہ ہو ،لہذا  دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہےاور  بیوی(سائلہ)اپنےشوہرپر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،اب رجوع جائز نہیں، اور دوبارہ  نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہے،مطلقہ اپنی عدت(پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہواور اگرحمل ہو توبچہ کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے،البتہ اگر  بیوی عدت گزار کر کسی اور شخص کے ساتھ نکاح کرلے، اور اس کے ساتھ صحبت یعنی جسمانی تعلق قائم ہوجائے، پھر وہ شوہر اسے طلاق دے دے یا بیوی(سائلہ) طلاق لے لے یا شوہر کا انتقال ہوجائے،تو اس کی عدت گزار کراپنےسابقہ شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح ہوسکتاہے، اس کے بغیر دوبارہ ایک ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

" رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته كذا في فتاوى قاضي خان."

( کتاب الطلاق، الباب الثانی  فی ایقاع الطلاق، الفصل السادس، 379/1، ط: المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"‌ وأما ‌بيان ‌أنواع ‌الإكراه فنقول: إنه نوعان: نوع يوجب الإلجاء والاضطرار طبعا كالقتل والقطع والضرب الذي يخاف فيه تلف النفس أو العضو قل الضرب أو كثر، ومنهم من قدره بعدد ضربات الحد، وأنه غير سديد؛ لأن المعول عليه تحقق الضرورة فإذا تحققت فلا معنى لصورة العدد، وهذا النوع يسمى إكراها تاما، ونوع لا يوجب الإلجاء والاضطرار وهو الحبس والقيد والضرب الذي لا يخاف منه التلف، وليس فيه تقدير لازم سوى أن يلحقه منه الاغتمام البين من هذه الأشياء أعني الحبس والقيد والضرب، وهذا النوع من الإكراه يسمى إكراها ناقصا ."

( کتاب الإکراہ،فصل فی بیان انواع الإکراہ، 175/7، ط:دار الكتب العلمية)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب السادس فى الرجعة، فصل فيماتحل به المطلقة ومايتصل به،1/ 473 ، ط : مكتبه رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں