بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مال کے ضمن میں حق مجردہ کی بیع


سوال

آج کل لوگ گاڑیوں کے اڈے بناتے ہیں ، اس اڈے سے دوسری جگہ تک گاڑی کو چلاتے ہیں ، اڈے والے ہر گاڑی والے کو اجازات نامہ دیتے ہیں جس کو نمبر کہا جاتا ہے ،یہ اجازت نامہ یعنی نمبر ایک الگ قیمت رکھتا ہےمثلا آج کل  ایک رکشہ کی قیمت چار یا پانچ لاکھ روپے ہے  جب کہ نمبر کے ساتھ پندرہ لاکھ ہوتی ہے، یہاں کے بعض علماء کہتے ہیں  کہ نمبر سمیت رکشے  کو پندرہ لاکھ میں خریدنا اور فروخت کرنا جائز ہے البتہ الگ نمبر کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا رکشہ سمیت نمبر کو پندرہ لاکھ میں  خرید نا اور بیچنا جائز ہے  جب کہ صاف ظاہر ہے کہ رکشہ نمبر کی وجہ سے اتنا مہنگا پڑرہا ہے ، شریعت کی رو سے وضاحت مطلوب ہے ۔

جواب

 صورت مسئولہ میں   اجازت نامہ یعنی نمبر  چونکہ کوئی مال نہیں بلکہ ایک حق محض ہے ، لہذا اس کی انفرادی خرید و فروخت جائز  نہیں  البتہ اگر گاڑی یا رکشہ  کی نمبر سمیت طے شدہ قیمت پر خرید و فروخت جائز ہوگی۔

در مختار میں ہے :

"و في الأشباه: لايجوز الإعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا لايجوز الإعتياض عن الوظائف بالأوقاف."

(مطلب لا یجوز الاعتیاض عن الحقوق المجردہ، ج:4،ص:518، ط:سعید)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"لأن ‌الأوصاف بالتناول ‌تصير ‌مقصودة ويقابلها حصة من الثمن سواء تناولها البائع أو المشتري."

(باب قبض المأذون في البيوع، ج:25، ص:181، ط:دار المعرفة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609100567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں