بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مچھلی کے جگر کا ٹکڑا دنیا میں کھانا جائز و حلال ہے ؟


سوال

مچھلی کے جگر کا ٹکڑا جنت کا پہلا کھانا ہے ۔ کیا مچھلی کے جگر کا ٹکڑا دنیا میں کھانا جائز و حلال ہے ؟

جواب

جی ہاں ،مچھلی کے جگر کا ٹکڑا دنیا میں کھانا جائز و حلال ہے، سمندری جانوروں میں سے علماء احناف ؒکے ہاں صرف  یہی ایک  مچھلی ہے جس کا کھانا جائزوحلال ہے ۔

حدیث مبارک میں آتاہےکہ "ہمارے لیے دومردار اور دو خون حلال کردیے گیے ہیں ،دومردار" مچھلی اور ٹڈی "ہے اور دو خون "جگر اور تلی "ہے ،"اس حدیث مبارک میں جگر کے حلال ہونے کا ذکر ہے لہذا تمام حلال جانوروں کے جگر اور تلی کا یہی حکم ہے،مچھلی بھی حلال جانور ہے اس لیے اس کے  جگر کاکھانا بھی  جائزو  حلال ہے ۔

مرقاة المفاتيح میں ہے :

"وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أحلت ‌لنا ميتتان ودمان. الميتتان: الحوت والجراد، والدمان: الكبد والطحال۔"

(کتاب الصید والذبائح ، باب ما يحل أكله وما يحرم ، ج : 7 ، ص :  2674 ، ط : دار الفكر)

بدائع الصنائع  میں ہے :

"والمراد من قول النبي عليه الصلاة والسلام والحل ميتته السمك خاصة بدليل قوله صلى الله عليه وسلم "أحلت ‌لنا ميتتان ودمان: الميتتان السمك والجراد، والدمان الكبد والطحال"فسر عليه الصلاة والسلام بالسمك والجراد فدل أن المراد منها السمك ويحمل الحديث على السمك وتخصيصه بما تلونا من الآية وروينا من الخبر۔"

(كتاب الذبائح والصيود ، المأكول وغير المأكول من الحيوانات ، ج : 5 ، ص : 36 ، ط : دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144511102192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں