ایک عورت نے مدرسہ کے لئے زمین وقف کی تھی، 20 سال سے مدرسہ قائم ہے مدرسہ کی جگہ کافی وسیع ہے، ذمہ دارانِ مدرسہ بچوں کو وہاں پر دینی تعلیم کے ساتھ دنیوی تعلیم بھی دینا چاہتے ہیں، جس کے لئے اس سال اسکول کا نظام بنایا ہے، سوال یہ ہے کہ جو جگہ مدرسہ کے لئے وقف کی گئی وہاں پر اسکول کا نظام بنانا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جو جگہ مدرسہ کے لیے وقف شدہ ہے اس جگہ کو مدرسہ ہی کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے ، اس جگہ کو مستقل بنیادوں پر بطورِ اسکول استعمال کرنا جائز نہیں ہے، تا ہم اگر اصل کے اعتبار سے وہاں مدرسہ ہی قائم ہو اور مدرسہ کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ ضرورت کی بنیاد پر کچھ مضامین اسکول کےبھی پڑھا دیے جائیں تو اس کی اجازت ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناء ووقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعًا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه، والأصح أنه لايجوز، كذا في الغياثية".
(2 / 362، الباب الثانی فیما یجوز وقفہ، طبع: رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311101831
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن