بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے لیے وقف گھر کے کمرے کو کسی اور ضرورت کے لیے استعمال کرنا


سوال

کیا مدرسہ  کی جگہ تبدیل کی جاسکتی ہے؟ چھوٹی بچیوں کا مدرسہ گھر کے ایک کمرے  میں چلتا رہا ہے، اب گھر والوں کو اس جگہ کی ضرورت ہے، اورجن کا مدرسہ ہے ان کے پاس دوسری جگہ ہے تو کیا مدرسہ کو منتقل  کرایا جاسکتاہے؟

جواب

صورت مسؤلہ میں اگر مذکورہ  گھر کے کمرے کو  مدرسہ کے لیے باقاعدہ وقف نہیں کیاگیا تھا  ،بغیر وقف کے   گھر میں بچیوں  کی تعلیم  کی ترتیب بنی ہوئی ہے ،تو اس صورت  میں  اس کمرے کو مدرسہ کے علاوہ کسی اور ضرورت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور مدرسہ کو دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے ،البتہ  اگر  مذکورہ گھر کے کمرے کو باقاعدہ مدرسہ کے لیے وقف کیا گیا  ہے    تو یہ کمرہ مدرسہ کے لیے تاقیامت وقف ہوگیا ، وقف کرنے والے کی ملکیت سے نکل کر اللہ جل شانہ کی ملکیت  میں داخل ہوگیا ،اب  اس کمرے کو مدرسہ کے علاوہ  کسی اور ضرورت میں استعمال کرنے  کی شرعا  اجازت نہیں ہوگی  ۔

"فتاوی عالمگیری" میں ہے:

"وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد، فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث، كذا في الهداية. وفي العيون واليتيمة: إن الفتوى على قولهما، كذا في شرح أبي المكارم للنقاية".

( کتاب الوقف،الباب الاول فی تعریف الوقف و رکنہ ،2 / 350،ط: رشیدیہ)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144309101028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں