بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے نام واش روم کے لئے وقف کردہ زمین کی تبدیلی کا حکم


سوال

ایک صاحب نے مدرسہ کو واش روم کے لئے جگہ دی جو کہ مدرسہ کی بلڈنگ سے جدا روڈ کی دوسری جگہ ہے، مدرسہ کے ساتھ بھی زمین ان ہی کی ہے،یہ جگہ ان کے ماموں صاحب نےوقف کی اور اسی فیملی میں ان کے بھانجے سے بات کی جس کی جگہ مدرسہ سے متصل ہے کہ تبادلہ ہوجائے تاکہ ان کی اذیت جو بدبو کی ہے(کیونکہ اس کے تینوں اطراف میں ان کے گھر ہیں )دور ہو، اور ادارے کے طلبہ کو بھی آسانی ہو۔اور یہ کہ دونوں احباب متفق ہیں صرف انہیں شرعی مسئلہ کی رو سے کام کی خواہش ہے۔یہ جگہ پانچ مرلہ کی ہے،جہاں ادارے نے واش روم بنارکھے ہیں، لیکن ادارے کے طلبہ کو بھی آنے جانے میں تکلیف ہے،ادارے کی بھی خواہش ہے کہ مدرسہ کے ساتھ والی جگہ مل جائے۔اب کیا یہ جگہ ان کے ساتھ تبدیل کرسکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مذکورہ زمین چونکہ واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلی گئی ہے، لہذا وقف مکمل ہونے کے بعد اس میں کسی قسم کی تبدیلی جائز نہیں، خود وقف کرنے والے کو بھی اس میں ردوبدل کرنا جائز نہیں، لہذا مذکورہ موقوفہ زمین کو تبدیل کرنا جائز نہیں ہے۔

فتح القدیر میں ہے:

"(قوله وإذا كان الملك يزول عندهما يزول بالقول عند أبي يوسف وهو) قول الأئمة الثلاثة وقول أكثر أهل العلم لأنه إسقاط الملك كالعتق."

(کتاب الوقف، ج:6،ص:209/208، ط:شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"فحكمه أنه يزول الموقوف عن ملك الواقف ولا يدخل في ملك الموقوف عليه."

( کتاب الوقف، فصل في حكم الوقف الجائز وما يتصل به، ج:6، ص:220، دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں