بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو غسل دینے کے وقت قبلہ رُو لٹانا


سوال

  اگر میت کو غسل دیتے ہوئے قبلہ رو لٹانا ممکن نہ ہو جگہ کی تنگی کی   وجہ سے  تو کیا قبلہ  سے منہ پھیر سکتے ہیں؟ 

جواب

واضح رہے کہ میت کو غسل دیتے وقت قبلہ رُو لٹانا ضروری اور واجب نہیں ہے ،بلکہ بہتراور افضل یہ ہے کہ میت کوقبلہ رو یا جیسے آسانی ہو لٹایا جائے۔

لہذاصورت مسئولہ میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے قبلہ  رو نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وكيفية الوضع عند بعض أصحابنا الوضع طولا كما في حالة المرض إذا أراد الصلاة بإيماء ومنهم من اختار الوضع كما يوضع في القبر والأصح أنه يوضع كما تيسر، كذا في الظهيرية."

(کتاب الصلاۃ،باب الحادی والعشرون فی الجنائز،الفصل الثانی فی غسل المیت،158/1،ط،دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويوضع) كما مات (كما تيسر) في الأصح (على سرير)...قوله (في الأصح) وقيل يوضع إلى القبلة طولا، وقيل: عرضا كما في القبر أفاده في البحر."

(کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجنازۃ،195/2،ط،دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ويوضع على التخت؛ لأنه لا يمكن الغسل إلا بالوضع عليه؛ لأنه لو غسل على الأرض لتلطخ، ثم لم يذكر في ظاهر الرواية كيفية وضع التخت أنه يوضع إلى القبلة طولا أو عرضا، فمن أصحابنا من اختار الوضع طولا كما يفعل في مرضه إذا أراد الصلاة بالإيماء، ومنهم من اختار الوضع عرضا كما يوضع في قبره، والأصح أنه يوضع كما تيسر؛ لأن ذلك يختلف باختلاف المواضع."

(کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجنازۃ،فصل الغسل،300/1،ط،دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں