کیا نکاح سے قبل منگیتر کے ساتھ بیٹھ کر اسے انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟ جب کہ یہ طے ہو کہ نکاح اسی سے کرنا ہے۔
منگنی نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں ہے، منگنی کرنے کے بعد بھی منگیتر دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہی ہوتی ہے ، اور نامحرم لڑکی سے تعلقات رکھنا، ملنا جلنا، اور ہنسی مذاق یا بغیر ضرورت بات چیت کرنا جائز نہیں ہے۔البتہ پیغام نکاح دینے والے کے لیے بحسب شرائط ایک نظر لڑکی کو دیکھنے کی اجازت دی ہے؛ اس لیے صرف دیکھنے کی حد تک اجازت ہے۔ لہذا اپنی منگیتر کو انگوٹھی پہنانا شرعاً جائز نہیں ہے۔
نیز منگنی کے موقع پر انگوٹھی پہنانا محض ایک رسم ہے شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے؛ اس لیے اس سے اجتناب ضروری ہے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
" (وعن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إياكم و الدخول على النساء) أي عند المحرمات على طريق التخلية أو على وجه التكشف."
(کتاب النکاح، باب النظر إلى المخطوبة وبيان العورات، ج: 5، صفحہ: 2051، ط:دار الفكر، بيروت - لبنان)
فتاوی شامی میں ہے:
" وتقييد الاستثناء بما كان لحاجة أنه لو اكتفى بالنظر إليها بمرة حرم الزائد لأنه أبيح لضرورة فيتقيد بها."
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس، ج: 6، صفحہ: 370، ط: ایچ، ایم، سعید)
فتاوی قاضی خان میں ہے:
"وما لا یکرہ النظر إلیہا من ذوات المحارم لا بأس أن یمسہا بلا حائل بلا شہوة إلا الأجنبیة فإنہ لا بأس بالنظر إلی وجہہا ویکرہ المس."
(باب فیما یکرہ من النظر،والمس۔۔۔الخ ج: 3، صفحہ: 309، ط: دارالکتب العلمیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100921
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن