بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی نماز میں زیادہ تلاوت کرنے کا حکم


سوال

مغرب کی نماز میں زیادہ تلاوت کرنے کےبارے میں شرعاًکیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ فجر اور ظہرمیں طوال مفصل(سورۃحجرات سے سورۃ بروج تک)،عصر اور عشاء میں اوساط مفصل(سورۃ طارق سے سورۃ لم یکن تک) اور مغرب میں قصارمفصل(سورۃ زلزال سے سورۃ ناس تک )پڑھنا قراءتِ مسنونہ ومستحبہ ہے۔
صورت مسئولہ میں ہر نماز(چاہے مغرب ہو یا دوسری نمازہو)  میں قراءتِ مسنونہ و مستحبہ پر زيادتی نہ کیا جاۓاور نماز کو جماعت پر بھاری نہ کیا جاۓلیکن پوری سنت اور مستحب قراءت اد اکرنے کے بعد تخفیف کا لحاظ رکھاجاۓ۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

"ولا يزيد على القراءة المستحبة ولا يثقل على القوم ولكن يخفف بعد أن يكون على التمام والاستحباب. كذا في المضمرات ناقلا عن الطحاوي."

(کتاب الصلاۃ،الفصل الرابع فی القراءۃ،78/1،ط:دار الفکر بیروت)

وایضاًفیہ:

"وسنتها في الحضر أن يقرأ في الفجر في الركعتين بأربعين أو خمسين آية سوى فاتحة الكتاب وفي الظهر ذكر في الجامع الصغير مثل الفجر وذكر في الأصل أو دونه وفي العصر والعشاء في الركعتين عشرين آية سوى فاتحة الكتاب وفي المغرب يقرأ في كل ركعة سورة قصيرة. هكذا في المحيط واستحسنوا في الحضر طوال المفصل في الفجر والظهر وأوساطه في العصر والعشاء وقصاره في المغرب. كذا في الوقاية.
وطوال المفصل من الحجرات إلى البروج والأوساط من سورة البروج إلى لم يكن والقصار من سورة لم يكن إلى الآخر."

(کتاب الصلاۃ،الفصل الرابع فی القراءۃ،77/1،ط:دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144511100114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں