بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1446ھ 27 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

محلے کی مسجد سے کسی کو روکنا،محلے کی مسجد میں اعتکاف کا حکم


سوال

محلے کی مسجد  میں کسی کو آنے سے منع کر سکتے ہیں ؟اور کیا اس میں اعتکاف  میں بیٹھنا بھی ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

بغیر کسی شرعی یا انتظامی عذر کے کسی کو مسجد آنے سے روکنا جائز نہیں۔البتہ اگر کوئی خاص صورت درپیش ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ حکم معلوم کرلیجیے ۔

محلے کی مسجد میں اعتکاف  بیٹھنا اہل محلہ پر سنت علی الکفایہ ہے،اگر بعض اہل محلہ بیٹھ جائیں تو سب گناہ سے بچ جائیں گے اور اگر اہل محلہ میں سے کوئی  شخص بھی مسجد میں اعتکاف کے لیے نہ بیٹھا تو سب گناہ گار ہوں گے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وكذلك ألحق بعضهم بذلك من بفيه بخر أو به جرح له رائحة، وكذلك القصاب، والسماك، والمجذوم والأبرص أولى بالإلحاق. وقال سحنون لا أرى الجمعة عليهما. واحتج بالحديث وألحق بالحديث كل من آذى الناس بلسانه، وبه أفتى ابن عمر وهو أصل في نفي كل من يتأذى به."

 (کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃومایکرہ فیھا،ج:1،ص: 661،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"وهل المراد أنها سنة كفاية لأهل كل مسجد من البلدة أو مسجد واحد منها أو من المحلة؟ ظاهر كلام الشارح الأول. واستظهر ط الثاني. ويظهر لي الثالث، لقول المنية: حتى لو ترك أهل محلة كلهم الجماعة فقد تركوا السنة وأساءوا. اهـ."

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،ج:2،ص:45،ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101502

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں