میں اپنے بیٹے کا نکاح کرنا چاہتا ہوں ،حق مہرلڑکی والوں نے 25000ہزارروپےمعجل اور 25000ہزار روپےغیر معجل رکھوایا ہے،لڑکی کی رخصتی دو سال بعد ہوگی۔
حق مہر کی رقم 25000ہزار روپےمعجل کب ادا کرنی ہے؟ عین اسی وقت جب نکاح ہوجائے یادوسال کے بعد جب لڑکی رخصت ہوکر گھر آجائے۔شرعی طریقہ کیا ہے ؟رہنمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ مہر معجل وہ ہے جس کا ادا کرنا نکاح کے فوری بعد ذمہ میں واجب ہوجاتا ہے اور بیوی کو نکاح کے فوری بعد اس کے مطالبہ کا پورا حق حاصل ہوتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں نکاح کے بعد جب بھی بیوی کی طرف سے مہر کا مطالبہ پایا جائے گااس وقت مہر ادا کرنا واجب ہوگا،اور اگر مہر معجل کی ادائیگی سے پہلے عورت شوہر کو اپنے اوپر قدرت دینے سے منع کرے تو اس کو یہ حق حاصل ہے۔
فتاوى عالمگيريہ میں ہے:
"لو أرادت أن تمنع نفسها لاستيفاء المعجل لها ذلك عنده خلافا لهما وكذا لا يمنع من الخروج والسفر والحج التطوع عنده إلا إذا خرجت خروجا فاحشا وقبل تسليم النفس لها ذلك بالإجماع وكذا إذا دخل بها وهي صغيرة أو مكرهة أو مجنونة فللأب حبسها حتى يوفي لها المعجل...
وإن بينوا قدر المعجل يعجل ذلك، وإن لم يبينوا شيئا ينظر إلى المرأة وإلى المهر المذكور في العقد أنه كم يكون المعجل لمثل هذه المرأة من مثل هذا المهر فيجعل ذلك معجلا."
(کتاب النکاح، الباب السابع في المهر، الفصل الحادي عشر في منع المرأة نفسها بمهرها والتأجيل في المهر، ج:1، ص:317/318، ط:دار الفكر بيروت)
کفایت المفتی میں ہے:
"مہر معجل سے مراد یہ ہوتا ہے کہ اس کی ادائیگی فی الفور لازم ہو۔"
(کتاب النکاح، چھٹا باب:مہر، چڑھاوا وغیرہ، ج:5، ص:125، ط:دارالاشاعت کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101445
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن