بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو کنگھی کرنے کاحکم


سوال

میت کو کنگھی کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

میت کو سنت طریقے کے مطابق غسل دیا جائےعطر ، کافور لگایا جائے،زیب و زینت کے لیے استعمال کی جانے والی اشیاء استعمال نہ کی جائیں، کیونکہ میت زیب و زینت سے بے نیاز ہو جاتی ہے،چونکہ کنگھی بھی حصولِ زینت کے لیے کی جاتی ہے،  لہذا میت کےسراور داڑھی کے بالوں  پر کنگھی کرنا جائز  نہیں۔

مراقی الفلاح شرح نورایضاح میں  ہے:

"‌(ولا ‌يقص ظفره)  أي الميت (و لا شعره ولا يسرح شعره)  أي شعر رأسه  (ولحيته)  لأنه للزينة وقد استغنى عنها."

(‌‌باب أحكام الجنائز، ج:1، ص:571، ط:دار الكتب العلمية بيروت لبنان)

البحرالرائق  میں ہے:

"(قوله: ولا يسرح شعره ولحيته، ولا يقص ظفره وشعره) ؛ لأنها للزينة، وقد استغنى عنها والظاهر أن هذا الصنيع لا يجوز قال في القنية أما التزين بعد موتها والامتشاط وقطع الشعر لا يجوز والطيب يجوز."

‌‌(كتاب الجنائز، باب غسل الميت، ج:2، ص:187، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

انتقال کے بعد میت زینت سے بے نیاز ہوچکا ہے، یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ بالوں میں کنگھی نہ کی جائے بال او رناخن نہ کاٹے جائیں ۔

(کتاب الجنائز، ج:7، ص:63، ط:داراشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں