بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کی امانت اس کے ورثہ کو حوالہ کرنا ضروری ہے


سوال

آج سے تقریباً دس یا بارہ سال پہلے میرے مالی حالات خراب تھے، اس وقت محلے کی ایک بوڑھی عورت جو اکثر گھر آیا کرتی تھی، ایک مرتبہ وہ گھر والوں کی بغیر موجودگی میں آئی اور ایک چھوٹے رومال میں سونے کے دو جھمکے تھے مجھے دکھا کر بولی بیٹا یہ امانت رکھوا رہی ہوں، اپنی امی کو دینا جب وہ گھر آئے تو میں نے وہ رکھ دی اور اس بوڑھی اماں کے جانے کے بعد شیطانی خیال آگیا ،تو ان دونوں جھمکوں پر سونے کے پھول اور پتوں کی ڈیزائن موجود تھے،  میں نے دونوں سے ایک ہی طرح کے ڈیزائن  کیے گئے دو چھوٹے چھوٹے سونے کے پتّے پلاس سے کاٹ کر مارکیٹ میں سنار کے پاس جھوٹ بول کر بیچ دیے کہ یہ گھر سے لایا ہوں، جھمکوں سے ٹوٹے تھے اب ان کو بیچنا هے۔ ٹھیک سے یاد نہیں کہ اس وقت 3 ہزار يا 6 هزار روپے ملے جو کہ میں نے خرچ کردیے۔

اس کے کچھ دن بعد وہ عورت گھر آئی اور اپنے جھمکے لے گئی، لیکن کچھ دن بعد واپس آکر امی کو بولا کہ ان جھمکوں سے دو پتے غائب ہیں۔ لیکن امی کو معلوم نہیں تھا،  اس نے صاف انکار کردیا اور مجھ سے کہنے لگیں:  یہ عورت ایسا بول رہی تھی، پر ہمیں کیا پتا۔ میں نے تب بھی اپنا راز دفن رکھا۔ اس کے کچھ عرصے بعد وہ بوڑھی اماں فوت ہوچکی تھیں اور اس کا ایک بیٹا بھی ہوتا تھا جس سے میں کبھی نہیں ملا اور وہ اماں اس بگڑے بیٹے سے وہ چھپاتی تھی،  شاید وہ موالی تھا۔

لیکن اس امانت میں خیانت کے بعد میں تب سے شرمندہ ہوں اور اب جب کہ میرے حالات اچھے ہیں الحمدللہ، تو براہِ  کرم مجھے راستہ دکھایا جائے کہ میں اب وہ خیانت کیسے واپس کروں؟  کس کو دوں؟ اگر ان کے گھر میں سے کوئی فرد ہو تو کیا اس کو دے سکتا ہوں؟ یا اس عورت جو فوت ہوچکی  ہے، اس کے ایصالِ ثواب کے لیے کچھ کیا جا سکتا؟ اگر ہاں تو کس طریقے سے؟ نیز یہ کہ اس وقت جو رقم سونار سے ملی اگر تین یا چھ ہزار میں سے چھ ہزار ہی فرض کروں تو کیا اب وہی چھ ہزار رپے دینے  ہوں گے یا اب اس سے زائد؟ مہربانی کر کے مجھے اس امانت میں خیانت کے بوجھ سے نکلنے میں رہنمائی فرمائیں! تفصیلی جواب کا منتظر  رہوں گا، اور اس گناہ کے عذاب سے بچنے کے لیے بھی دعا چاہیے!

جواب

سائل اس گناہ پر دل سے  توبہ واستغفار کرے۔ اور زیور سے جو پتے کاٹ کر سائل نے بیچے تھے،  اتنے وزن کا سونا یا اتنے وزن  کے سونے کی آج کل کی قیمت  بوڑھی  اماں کے شرعی ورثہ کے حوالے کرے۔ ایصالِ ثواب   کا حکم اس وقت دیا جاتا ہے جب  میت کے ورثہ موجود نہ ہوں، یہاں میت کے ورثہ موجود ہیں  ؛ لہذا آپ اس کو میت کے ایصال ثواب کے لئے صدقہ خیرات نہیں کرسکتے، بلکہ وہ میت کے ورثاء کو واپس کرنا ضروری ہے۔

تفسیر مظہری میں ہے:

"و أمّا ما تعلق بحقوق العباد فلا بدّ فيه من ردّ المظالم و استرضاء المظلوم".

(التفسير المظهري: تفسير سورة النساء (1/ 748)، ط. مكته رشيديه باكستان)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: ويجددون التوبة) ومن شروطها رد المظالم إلى أهلها".

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الصلاة، باب الاستسقاء (2/ 185)، ط. سعيد، باكستان)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101214

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں