بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مال تجارت سے زکات ادا کرنا


سوال

ہمارا کام ایکسپورٹ کا ہے،اور اکثر مال تھوڑا باقی رہ جاتا ہے،کیا ہم زکات کی مد میں کھانے کا سامان جو باقی رہ جاتا ہے مگر بالکل صحیح ہوتا ہے ،کیا دے سکتے ہیں؟

اگر دے سکتے ہیں تو اس کھانے کے سامان کی قیمت مارکیٹ ویلیو کے حساب سے لگانی ہے یا جواس کی لاگت(cost) ہے وہ لگائیں گے؟

جواب

   اپنے مال سے بھی زکات ادا کرسکتے ہیں، تجارتی مال کی زکات ادا کرنے میں قیمتِ خرید کا اعتبار  نہیں ہے، بلکہ  قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے،  یعنی زکات نکالتے  وقت بازار میں  سامان کو فروخت کرنے کی جو قیمت ہے اسی قیمت سے  زکات لازم ہے اور اسی کے اعتبار سے اپنے مال سے زکات ادا کرسکتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے؛

"(وجاز دفع القیمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق)، وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح."

(کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ الغنم،ج2،ص286، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102156

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں