ہمارے ہاں وزیرستان میں چلغوزے کا فصل کاٹنے کے بعد کچھ درختوں پر اِکّا دُکّا چلغوزے باقی رہ جاتےہیں، بعد میں کوئی بندہ مالک کی اجازت سے درختوں پر باقی ماندہ چلغوزے اپنے لیے توڑتا ہے، جس سے ایک دو بوری چلغوزے جمع ہوجاتے ہیں، کیا اس صورت میں اس آدمی پر اس کا عشر دینا لازم ہے؟
بصورتِ مسئولہ مذکورہ پیداوار کا عشر اس فصل کے مالک پر ادا کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد درختوں پر رہ جانے والے چلغوزے چننے والوں پر الگ سے عشر لازم نہیں ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وما يجمع من ثمار الأشجار التي ليست بمملوكة كأشجار الجبال يجب فيها العشر، كذا في الظهيرية."
(كتاب الزكوة، الباب السادس فى زكاة الزرع والثمار، ج:1، ص:186، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144203200186
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن