بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مالک کی اجازت سے کئی ہوئی تعمیر کے خرچہ کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی کے ماموں کے بیٹے کو گود لیا تھا،جب اس لڑکے کی عمر ڈیڑھ سال تھی،ڈیڑھ سال کی عمر سے 25 سال تک اس  کی پرورش   کی،دینی اور دنیاوی تعلیم دلوائی،اس لڑکے نے میرا گھر بنانے کا کہا،میں نے منع کیا، میں نے کہا یہ گھر سب کے حصےکا ہے،آپ اپنے لیے 2 کمروں کا فلیٹ لے لو،وہ نہیں مانا،وہ گھر ہماری اجازت کے بغیر بنادیا،اب اس کا دعویٰ یہ ہے، میں نے اس گھر پر 15 لاکھ روپے خرچ کئے، مجھے واپس دے دو،یہ لڑکا مجھے اور میرے بیوی کو اب ماں باپ بھی نہیں مانتا،اس کے بارے میں فتویٰ درکار ہے۔

وضاحت: گھر والوں نے اس بارے میں مجھ سے بات کی،کہ آپ کا بیٹا ہے،اجازت دے دو،میں نے اس  کے بعد اس کو بنانے کی اجازت دے دی تھی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے گھر پر اس نے سائل کی اجازت سے تعمیر کی تھی تو یہ گھر تو سائل ہی کا شمار ہوگا، البتہ اس کی تعمیر پر جتنا خرچہ کیا تھا وہ گود لیا ہو لڑکا لینے کاحق دار ہوگا۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر ميں ہے:

"(ومن ‌عمر ‌دار ‌زوجته بماله) أي بمال الزوج (بإذنها) أي بإذن الزوجة (فالعمارة) تكون (لها) أي للزوجة؛ لأن الملك لها وقد صح أمرها بذلك (والنفقة) التي صرفها الزوج على العمارة (دين له) أي للزوج (عليها) أي على الزوجة؛ لأنه غير متطوع فيرجع عليها لصحة الأمر فصار كالمأمور بقضاء الدين."

(كتاب الخنثى، مسائل شتى، 743ْ2، ط: دار إحياء التراث العربي)

مجمع الضمانات ميں  ہے:

"‌كل ‌من ‌بنى في دار غيره بأمره فالبناء لآمره، ولو بنى لنفسه بلا أمره فهو له، وله رفعه إلا أن يضر بالبناء فيمنع."

(باب في المتفرقات، ص: 453، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144602100232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں