میری چھوٹی نند اور بیٹا دونوں کا شمار ذہنی معذوری والے افراد میں ہوتا ہے کیا ان پر قربانی واجب ہے میرے سسر اپنی قربانی نہیں کرتے بلکہ اپنی اس بیٹی کے حصے کی قربانی کرتے ہیں کیا یہ صحیح ہے لڑکی (24)سال کی ہے دونوں بچے ڈاؤن سنڈروم بچے ہیں جن کو منگول چھوٹے دماغ والے بچے بھی کہتے ہیں۔
صورتِ مسئولہ قربانی واجب ہونے کے لئے عاقل بالغ ہونا شرط ہے،لہذا سوال میں ذکر کردہ ذہنی معذور افراد کی ملکیت میں اگر نصاب کے برابر مال/ سونا/ چاندی یا رقم یا مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد اتنا سامان ہےتو اس کی طررف سے قربانی کرنا اس کے ولی پر واجب نہیں ہے، اگر سسر صاحب خود صاحبِ نصاب ہے تو ان پر اپنی قربانی کرنا لازم ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"وفي الينابيع والمعتوه والمجنون بمنزلة الصبي والذي يجن ويفيق كالصحيح ولو كان المجنون موسرا يضحي عنه وليه من ماله في الروايات المشهورة وروي أن الأضحية قبل أن يضحى بها لا تجب في مال المجنون".
(کتاب الذبائح، ذبيحة المجوسي والوثني والمرتد والمحرم وتارك التسمية عمدا، ج:8، ص:199، ط:دارالکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100957
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن