بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد نکاح سے پہلے طلاق دینا


سوال

کسی لڑکی سے منگنی ہوئی ہو اور پھر یہ کہا جائے کہ دو ماہ تک شادی نہ ہوئی تو یہ رشتہ ختم یعنی منگنی ختم کرنے کی نیت سے یہ کہا گیا ہو تو کیا اگر دو مہینے بعد شادی ہوتی ہے تو طلاق ہو گی یا نہیں کیونکہ منگنی کا مطلب وعدہ نکاح ہوتا ہے؟ کیا ایسا کہنے سے بعد میں ہونے والے نکاح پر فرق پڑے گا؟

جواب

واضح رہے کہ  منگنی کا مقصد مستقبل میں ہونے والے عقد  نکاح  کے وعدے کو پختہ کرنا ہوتا ہے ، اس سے شرعًا نکا ح منعقد نہیں ہوتا اور طلاق واقع ہونے  کے  لیے عورت کا  نکاح میں  ہونا  یا طلاق کو  معلّق کرتے وقت (یعنی کسی شرط کے ساتھ مشروط کرتے وقت) نکاح کی طرف نسبت کرنا  (مثلًا: یوں کہنا کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو جس عورت سے میں نے نکاح کیا اسے طلاق، یا فلاں عورت سے نکاح کیا تو اسے طلاق، وغیرہ کہنا) ضروری  ہے،  اور نکاح  چوں کہ ابھی تک ہوا نہیں ہے، اور سوال میں مذکورہ جملے میں نکاح کی طرف نسبت بھی نہیں ہے؛  لہذا دو ماہ بعد نکاح ہوجانے کی صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ۔

نیز "رشتہ ختم" طلاق کے کنائی الفاظ میں سےہے، جس میں طلاق کی نیت کا ہوناضروری ہےطلاق کی نیت کے بغیر کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو قال لها: لا نكاح بيني وبينك، أو قال: لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى."

(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،  الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق(1/ 375)،ط. رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے :

"(رفع قيد النكاح في الحال) بالبائن (أو المآل) بالرجعي (بلفظ مخصوص)."

( کتاب الطلاق جلد ۳ / ۲۲۶ / ط : دارالفکر )

فتح القدیر میں ہے :

"و شرطه في الزوج أن يكون عاقلًا بالغًا مستيقظًا، و في الزوجة أن تكون منكوحته أو في عدته التي تصلح معها محلًّا للطلاق."

( کتاب الطلاق جلد۳ / ۴۶۳ / ط : دارالفکر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں