بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دومرتبہ نکاح کرنے سے کون سے نکاح کا اعتبار ہے؟ اور دونوں میں مقررکیے مہر میں کون سا لازم ہے؟


سوال

مسئلہ یہ ہے کہ میری بہن کی منگنی کے وقت منگنی ہوتے ہوئےنکاح پڑھایا گیا، اور یہ نکاح باقاعدہ گواہوں کی موجودگی میں پڑھایاگیا، اس میں مہر ایک تولہ سونا طے کیا گیا، اس کے بعد رخصتی کے وقت دوبارہ نکاح پڑھا یاگیا اور اس میں 30ہزار روپے مہر مقرر ہوا، اب جب کہ تین سال بعد میری بہن کو طلاق ہوگئی ہے تو وہ کون سا مہر وصول کرنے کی حق دار ہے؟ اس کو کون سا مہر ملے گا؟ پہلا والا یا دوسرا والا یا دونوں ملیں گے؟

نوٹ: ہمارے عرف میں یہ ہے کہ منگنی کے موقع پر نکاح کی مجلس بھی  نکاح منعقد کی جاتی ہے اور اس میں خطبہ بھی  پڑھاتے ہیں اور رخصتی کے وقت بھی نکاح پڑھاتے ہیں اور کبھی رخصتی کے وقت نہیں بھی پڑھاتے، بلکہ پہلے نکاح پر اکتفا کرتے ہیں،  اور اس طرح کے ہمارے یہاں بہت سے واقعات ہیں کہ پہلے نکاح پر اکتفا کیا گیا ہو، جب کہ پہلا نکاح بھی  گواہوں کی موجودگی میں کیا جاتا ہے، نیز دوسری مرتبہ نکاح کے دوران مہر مقرر کرتے وقت ہمارا کچھ بھی ارادہ نہ تھا، اور نہ ہی ہمارے عرف میں اس طرح کرتے وقت کچھ مراد ہوتا ہے۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  واقعۃً اگر سائل کا عرف اسی طرح کا ہے کہ  ان کے یہاں دومرتبہ نکاح  کی مجلس منعقد کی جاتی ہے اور  دونوں مجلسوں میں شرعی طور پر دوگواہوں کی موجودگی میں لڑکا اور لڑکی کے ایجاب وقبول کے ساتھ نکاح پڑھایاجاتا ہے،  اور مہر بھی مقرر کیا جاتا ہےتو ایسی صورت میں پہلے نکاح کا اعتبار کیا جائے گا اور دوسرا نکاح لغو قرار دیا جائے گا، لہذا سائل  کی بہن کا پہلی مرتبہ جو نکاح ہواتھا اور اس میں ایک تولہ سونا مہر مقرر کیاگیاتھا، اسی نکاح کا اعتبار ہوگا، باقی دوسرے مرتبہ جو  نکاح ہوا اس کا کوئی اعتبار نہیں، اور  شوہر پر ایک تولہ سونا بطورِ مہر کے دینا لازم  ہے۔

الأشباہ والنظائر میں ہے:

""‌العادة ‌محكمة وأصلها قوله عليه الصلاة والسلام: {ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن} ... و اعلم أن اعتبار العادة و العرف يرجع إليه في الفقه في مسائل كثيرة حتى جعلوا ذلك أصلًا، فقالوا في الأصول في باب ما تترك به الحقيقة: تترك الحقيقة بدلالة الاستعمال ... و العادة أن المعروف كالمشروط، و في البزازية المشروط عرفًا  كالمشروط شرعًا."

(الفن الأول، القاعدة السادسة، ص:79،85، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"هل أعطيتنيها إن المجلس للنكاح، وإن للوعد فوعد.

قال في شرح الطحاوي: لو قال هل أعطيتنيها فقال أعطيت إن كان المجلس للوعد فوعد، وإن كان للعقد فنكاح. اهـ." 

(كتاب النكاح، ج:3، ص:11، ط: سعيد)

وفيه أيضًا:

"وفي الكافي: جدد النكاح بزيادة ألف لزمه ألفان على الظاهر.

وفي الرد: (قوله وفي الكافي إلخ) حاصل عبارة الكافي: تزوجها في السر بألف ثم في العلانية بألفين ظاهر المنصوص في الأصل أنه يلزم الألفان ويكون زيادة في المهر. وعند أبي يوسف المهر هو الأول لأن العقد الثاني لغو. فيلغو ما فيه. وعند الإمام أن الثاني وإن لغا لا يلغو ما فيه من الزيادة، كمن قال لعبده الأكبر سنا منه: هذا ابني؛ لما لغا عندهما لم يعتق العبد. وعنده إن لغا في حكم النسب يعتبر في حق العتق كذا في المبسوط. اهـ. وذكر في الفتح: أن هذا إذا لم يشهدا على أن الثاني هزل وإلا فلا خلاف في اعتبار الأول، فلو ادعى الهزل لم يقبل بلا بينة ثم ذكر: أن بعضهم اعتبر ما في العقد الثاني فقط بناء على أن المقصود تغيير الأول إلى الثاني، وبعضهم أوجب كلا المهرين لأن الأول ثبت ثبوتا لا مرد له والثاني زيادة عليه فيجب بكماله. ثم ذكر: أن قاضي خان أفتى بأنه لا يجب بالعقد الثاني شيء ما لم يقصد به الزيادة في المهر، ثم وفق بينه وبين إطلاق الجمهور اللزوم بحمل كلامه على أنه لا يلزم عند الله تعالى في نفس الأمر إلا بقصد الزيادة وإن لزم في حكم الحاكم لأنه يؤاخذه بظاهر لفظه إلا أن يشهد على الهزل، وأطال الكلام فراجعه."

(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:112، ط: سعيد)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"جواب .... اگر منگنی کی دعوت کے موقع پر باقاعدہ نکاح کا ایجاب و قبول کرایا جاتا ہے اور اس پر گواہ بھی مقرر کئے جاتے ہیں تو یه منگنی در حقیقت نکاح ہے، اور شادی کے معنی رخصتی کے ہوں گے۔ اس لئے لڑکا اور لڑ کی منگنی والے ایجاب وقبول کے بعد شر عامیاں بیوی ہوں گے، اور ان پر میاں بیوی کے تمام احکام جاری ہوں گئے۔"

(کتاب النکاح، منگنی، ج:6، ص:87، ط: مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144601101614

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں