میں نے نذر مانی کہ اگر میری نوکری کا کام ہوگیا تو میں بکرا ذبح کروں گا، اب میری نوکری کا کام ہو گیا،لیکن تنخواہ کم ہے ،اس تنخواہ سے بکرا نہیں خریدا جا سکتا ،کیا میں وہ تنخواہ صدقہ کرسکتا ہوں؟ یا بکرا ذبح کرنا لازم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں سائل نے نذر(بکرا ذبح کرنے) کو نوکری ملنے پر مشروط کیا تھا،لہذا جب سائل کو نوکری مل گئی، تو اب اس پر اپنی نذر پوری کرنا (یعنی بکرا ذبح کرنا) لازم ہے،تنخواہ صدقہ کرنے سے نذر پوری نہیں ہو گی،چنانچہ اگر ایک تنخواہ سے بکرا نہیں خریدسکتاتو ہر مہینے تنخواہ وغیرہ سےتھوڑے تھوڑے پیسے بچا کرجمع کر لے،جب اتنی رقم جمع ہو جائےجس سے بکرا خریدا جا سکتا ہو،تو پھر بکرا خرید کر ذبح کر کے غریب لوگوں میں تقسیم کرنے سے نذر پوری ہو جائے گی۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ويصح النذر بالصلاة والصوم والحج والعمرة والإحرام بهما والعتق والبدنة والهدي والاعتكاف ونحو ذلك؛ لأنها قرب مقصودة، وقد قال النبي عليه الصلاة والسلام: «من نذر أن يطيع الله - تعالى - فليطعه» ، وقال عليه الصلاة والسلام: «من نذر وسمى فعليه وفاؤه بما سمى» ؛ إلا أنه خص منه المسمى الذي ليس بقربة أصلا".
(كتاب النذر، بيان ركن النذر وشرائطه، ج:5، ص:82، ط:سعید)
و فیہ ایضاً:
"(وأما) وقت ثبوت هذا الحكم فالنذر لا يخلو إما أن يكون مطلقا، وإما أن يكون معلقا بشرط أو مقيدا بمكان أو مضافا إلى وقت ۔۔۔وإن كان معلقا بشرط نحو أن يقول: إن شفى الله مريضي، أو إن قدم فلان الغائب فلله علي أن أصوم شهرا، أو أصلي ركعتين، أو أتصدق بدرهم، ونحو ذلك فوقته وقت الشرط".
(كتاب النذر، فصل في حكم النذر، ج:5، ص:93، ط:سعید)
مراقی الفلاح شرح متن نور الإيضاح میں ہے:
"فإن نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط ووجد لزمه الوفاء به".
(كتاب الصوم، باب ما يلزم الوفاء به، ص؛262، ط:المكتبة العصرية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102572
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن