بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد اور عورت کی نماز میں فرق؟


سوال

مرد اور عورت کی نماز میں  کیا فرق ہے ؟

جواب

مرد و عورت کی نماز میں چند وجوہ سے فرق ہے:

1۔ مرد تکبیر تحریمہ کے وقت اپنے ہاتھ کانوں کے برابر اس طرح اٹھائے کہ انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر اور ہاتھوں کی انگلیوں کے سرے کانوں کے اوپر والے حصہ کے برابر ہوجائیں، جب کہ عورت تکبیر تحریمہ کے وقت اپنے کاندھوں کے برابر اپنے ہاتھ اٹھائے، یہ صحیح تر ہے؛ کیوں کہ اس میں اس کی زیادہ پردہ پوشی ہے۔

2۔  مردوں کے ہاتھ باندھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھ کر، انگوٹھے اور چھنگلیا سے بائیں ہاتھ کے گٹے کو پکڑتے ہوئے تین انگلیاں کلائی پر بچھا کر ناف کے نیچے رکھتے ہیں، جب کہ عورت قیام کے وقت سینہ پر اپنےدائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ  کے اوپر رکھے گی۔

3۔  مرد رکوع میں اپنی انگلیوں کو کشادہ کرتے ہوئے گھٹنوں کو پکڑے گا، اپنی کہنیوں کو پہلو سے جدا رکھے گا اور پشت کو سیدھا رکھے گا، تاکہ اس کا سر اور پشت ایک سیدھ میں آ جائیں اور سر کو نہ اونچا کرے گا نہ نیچا، بلکہ پشت کی سیدھ میں رکھے گا،  جب کہ عورت رکوع میں مرد کی بنسبت کم جھکے گی، اپنے ہاتھ بغیر کشاد کیے ہوئے گھٹنوں پر رکھے گی اور کہنیوں کو پہلو سے ملا کر رکھے گی۔

4۔ مرد سجدہ میں اپنا پیٹ رانوں سے دور رکھیں گے، اپنی کہنیوں کو زمین سے بلند رکھتے ہوئے پہلو سے جدا رکھیں گے اور سرین کو اونچا کریں گے۔  اور عورت مرد کی طرح کھل کر سجدہ نہیں کرے گی، بلکہ پیٹ کو رانوں سے ملائے گی، بازؤوں کو پہلو سے ملا کر رکھے گی اور کہنیاں زمین پر بچھا دے گی۔

5۔ مردوں کے بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں پاؤں کو انگلیوں کے بل کھڑا کر لیں اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھ جائیں۔  جب کہ عورت کے بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں پاؤں دائیں جانب نکال کر سرین کے بل اس طرح بیٹھے کہ دائیں ران بائیں ران کے ساتھ ملا دے۔ 

فقط واللہ اعلم

دلائل اور حوالہ جات ملاحظہ کرنے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

مرد و عورت کی نماز میں فرق


فتوی نمبر : 144206200792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں