بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحومین کی جانب سے قربانی کرنے سے اپنی واجب قربانی کی ادائیگی کا حکم


سوال

مرحومین کے نام سے قربانی کرنے سے اپنی واجب قربانی ساقط ہوجائے گی یا نہیں؟

جواب

جس شخص کے ذمے  قربانی کرنا واجب ہو، اسے چاہیے پہلے اپنی واجب قربانی کرے، اس کے علاوہ   کسی مرحوم کے ایصالِ ثواب کی غرض سے قربانی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔

تاہم اگر  مرحوم کی طرف سے قربانی کی اور اپنی واجب قربانی کی نیت نہیں کی تو  بھی قربانی کرنے والے کی طرف سے ہی  یہ واجب قربانی شمار ہو گی،  مرحوم کو محض ثواب حاصل ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وعن میت) أي لو ضحی عن میت وارثه بأمره ألزمه بالتصدیق بها وعدم الأکل منها، وإن تبرع بها عنه له الأکل؛ لأنه یقع علی ملك الذابح والثواب للمیت؛ ولهذا لو کان علی الذابح واحدة سقطت عنه أضحیته، کما في الأجناس. قال الشرنبلالي: لکن في سقوط الأضحیة عنه، تأمل. أقول: صرح في فتح القدیر في الحج عن الغیر بلا أمر أنه یقع عن الفاعل فیسقط به الفرض عنه وللآخر الثواب، فراجعه". (ردالمحتار علی الدر9/484)

 فتاوی قاضی خان میں ہے:

"ولو ضحی عن میت من مال نفسه بغیر أمر المیت جاز، وله أن یتناول منه ولایلزمه أن یتصدق به؛ لأنها لم تصر ملکًا للمیت؛ بل الذبح حصل علی ملکه، ولهذا لو کان علی الذابح أضحیة سقطت عنه."

(فتاویٰ قاضي خان علی هامش الفتاویٰ الهندیة ۳؍۳۵۲ )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212200741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں