بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مرحوم کی وصیت اور ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے  ایک  واقف کار کا  ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں، جب کہ ایک پوتا چار سال کا، چھ پوتیاں،پانچ نواسے اور نواسیاں ہیں، اس نے اپنی زندگی میں تقسیم وراثت اور ہبہ کی وصیت لکھی ۔

وصی کی وفات کے بعد بیٹے نے وصیت اپنی بہنوں کو دکھائی،  جس میں اپنے پوتے کو ایک تہائی زمین اور جائیداد کا ہبہ دینے کا ہے اور ایک پوتی جوکہ ذہنی و جسمانی طور سے مفلوج ہے، جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے، اس کے  لیے بھی جائیداد اور زمین سے کچھہ دینے کا لکھا گیا ہے،  باقی اپنے ورثاء یعنی بیٹا اور بیٹیوں میں تقسیم کرنے کا لکھا گیا، جب کہ باقی پوتیوں،نواسوں اور نواسیوں کو نہیں دیا۔

حال میں جو پوتی ذہنی و جسمانی طور سے معذور تھی، وہ وفات پاچکی ہے،  اس بچی کا حصہ اپنے والد نے لیا ہے۔

سوال یہ  ہے کہ یہ تقسیم وراثت شرعی حیثیت سے  درست ہے اور اگر نہیں ہے تو درست شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جس پوتے کے لیے ایک تہائی کی  اور ایک معذور پوتی کو ترکہ میں سے غیر متعین کچھ حصہ دینے کی جو وصیت  کی تھی ، وہ فقط ایک تہائی ترکہ میں نافذ کی  ہوگی، مکمل ایک تہائی پوتے کو اور اس کے علاوہ ترکہ میں سے کچھ مذکورہ پوتی کو نہیں دیا جائے گا،  بلکہ یہ دونوں مرحوم کے کل ترکہ کے ایک تہائی ترکہ میں شریک ہوں گے،  لہذا ایک تہائی ترکہ میں وصیت نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل ترکہ کو  5 حصوں میں تقسیم کرکے 2 حصے مرحوم کے اکلوتے بیٹے کو، اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

یعنی 100 روپے میں سے 40 روپے مرحوم کے بیٹے کو اور 20 روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔ 

ملحوظ رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے، جب کہ مرحوم کی بیوہ حیات نہ ہوں، بیوہ کے حیات ہونے کی صورت میں  ایک تہائی ترکہ میں وصیت نافذ کرنے  کے بعد بقیہ ترکہ کو 40 حصوں میں تقسیم کرکے، 5 حصے بیوہ کو، 14 حصے بیٹے کو، اور 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی 100 روپے میں سے 12 روپے 50 پیسے بیوہ کو، 35 روپے بیٹے کو، اور 17 روپے 50 پیسے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

نیز مرحوم دادا نے اپنی جس پوتی کے لیے  وصیت کی تھی، اس کی وفات کے بعد اس کے ترکہ میں سے ایک تہائی اس کی ماں کو،  اور بقیہ دو تہائی  والد   کو ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں