میں ایک کمپنی سے ٹھیکہ لیتا ہوں، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کمپنی اپنے مطلوبہ مال کی لسٹ جاری کرتی ہے۔
میں لسٹ لے کر مارکیٹ جاتا ہوں، مال کے ریٹ لے کر، اس پر اپنامناسب منافع رکھ کر کمپنی کو مطلوبہ مال کے ریٹ دیتا ہوں، اگر کمینی کو میرے ریٹ مناسب لگتے ہیں، تو مجھے ٹھیکہ مل جاتا ہے، جس کے بعد میں تین دن کے اندر مطلوبہ مال کمپنی کو پہنچا کر رسید لے لیتا ہوں اور کمپنی مجھے مال کی پیمنٹ ایک مہینے بعد دیتی ہے۔
کیا اس طرح کمپنی کو مال فروخت کرنا جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں مارکیٹ سے مطلوبہ سامان خرید کر کمپنی کو ایک مہینہ کی ادھاری پر منافع کے ساتھ فروخت کرنا شرعا جائز ہے، بشرطیکہ کے کمپنی کو فروخت کرتے ہوئے ثمن (قیمت) اور اس کی ادائیگی کا وقت طے کرلیا جائے۔
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام العدليةمیں ہے:
"(المادة ٢٤٥) البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح يصبح البيع بتأجيل الثمن وتقسيطه بشرط أن يكون:
أولا: بخلاف جنسه.
وثانيا: أن يكون دينا لا عينا ليس للبائع أن يطالب بالثمن قبل حلول الأجل.
ويفهم من إطلاق هذه المادة أن البيع مع التأجيل صحيح لو كان الأجل عشرين سنة أو خمسين سنة أو مائة وخمسين أو إلى أمد لا يمكن أن يدركه المتبايعان في قيد الحياة إلا أن الأجل يبطل بموت المدين ويجب أداء الدين من التركة فورا.
أما المبيع أو الثمن الذي يكون عينا ففاسد ولو كان الأجل معلوما.
مثال ذلك: كما لو قال البائع بعت بغلتي هذه بخمس كيلات حنطة على أن تكون مؤجلة شهرا فقبل المشتري فالبيع فاسد."
(الكتاب الأول البيوع، الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالثمن، الفصل الثاني في بيان المسائل المتعلقة بالبيع بالنسيئة والتأجيل، ١ / ٢٢٧، ط: دار الجيل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602101792
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن