اگر کوئی شخص ایک طلاق کے بارے میں چار یا پانچ مفتیانِ کرام سے مسئلہ پوچھے ،اس سے مقصود اپنی حکایت بیان کرنا اور طلاق کی خبر دینا ہو ، تو اس سے کتنی طلاق واقع ہونگی ؟ ایک طلاق واقع ہوگی ، یا زیادہ واقع ہوں گی ؟
واضح رہے سابق میں پیش آنےوالے طلاق کے واقعہ کی خبر دینے سے مزید طلاق واقع نہیں ہوتی ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں سائل نےمختلف مفتیان کرام سے طلاق کا مسئلہ معلوم کرنے کی نیت سے جو اپنی ایک طلاق کے واقعہ کی خبر دی ہے ، یہ محض حکایت اور نقل ہے، اس سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے، لہذا سائل کوگزشتہ ایک طلاق رجعی کے بعد عدت کے اندر رجوع کا حق ہوگا، اور عدت کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی، تاہم باہمی رضامندی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے تقرر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کی اجازت ہوگی، بہرحال نکاح کرنے کی صورت میں سائل کے لیے آئندہ مزید دو طلاقوں کا ہی اختیار باقی رہے گا۔
النہر الفائق میں ہے :
"لو كرر مسائل الطلاق بحضرة زوجته ويقول: أنت طالق ولا ينوي لا تطلق، وفي متعلم يكتب ناقلًا من كتاب رجل قال: ثم يقف ويكتب امرأتي طالق وكلما كتب قرن الكتابة بالتلفظ يقصد الحكاية لا يقع عليه."
( كتاب الطلاق ، باب الثلاث الصريح ، ج:2 ، ص:325 ، ط:دار الكتب العلمية )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101142
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن