بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مساجد کی ویڈیوز بنانے کا حکم


سوال

 میں مساجد کی وڈیوز بنا کر لوگوں تک پہنچانا چاہتا ہوں تاکہ لوگوں کا دل مساجد کی طرف آنے کا کرے،اور اجازت اس لیے درکار ہے کہ کافی لوگ جو مساجد کے ہیں وہ اس عمل کو  اچھا نہیں سمجھتے اور اس سے منع کرتے ہیں ۔

جواب

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر کشی اور تصویر بینی حرام ہے ،اس لیے اگر مساجد کی تصویر کشی وہاں موجود  نمازیوں کے ساتھ  کی جائے تو یہ عمل بلا شبہ ناجائز اور حرام ہے،اور اگر صرف محض مساجد ہی کی ویڈیوز اور تصویرکشی ہو تو یہ جائز ہے،لیکن اس تصویر کشی کو ذریعہ تبلیغ بنانا مؤثر نہیں ،تبلیغ وہی موثر ہےجو طریقہ نبوی کے مطابق ہو ،اور ہم اسی کے مکلف ہیں ،قیامت کے روز اسی کے  موافق ہم جوابدہ ہیں ،چاہے وہ بادی النظر میں کسی کی  بھی ہدایت کا ذریعہ بنتا نظر نہ آئے ،ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے،جس کو چاہے اس  دولت  سےنواز دے۔

لہذا سائل کو اپنا وقت ویڈیوز بنانے میں صرف کرنے کے بجائے دعوت و تبلیغ کا مؤثر طریقہ براہ راست تبلیغ کا ہو اس کے موافق لوگوں کی دینی رہنمائی کرنی چاہیے، اور کسی مسجد کی انتظامیہ اگر انتظامی اعتبار سے مسجد کی ویڈیو بنانے سے منع کرے تو انہیں یہ حق حاصل ہے ۔ 

حضرت بنوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

"” ہم لوگ (مسلمان) اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ جس طرح بھی ممکن ہو لوگوں کو پکا مسلمان بناکر چھوڑیں گے، ہاں! اس بات کے مکلف ضرور ہیں کہ تبلیغِ دین کے لیے جتنے جائز ذرائع اور وسائل ہمارے بس میں ہیں، ان کو اختیار کرکے اپنی پوری کوشش صرف کردیں، اسلام نے جہاں ہمیں تبلیغ کا حکم دیا ہے، وہاں تبلیغ کے باوقار طریقے اور آداب بھی بتائے ہیں، ہم ان آداب اور طریقوں کے دائرے میں رہ کر تبلیغ کے مکلف ہیں، اگر ان جائز ذرائع اور تبلیغ کے ان آداب کے ساتھ ہم اپنی تبلیغی کوششوں میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ عین مراد ہے، لیکن اگر بالفرض ان جائز ذرائع سے ہمیں مکمل کامیابی حاصل نہیں ہوتی تو ہم اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ ناجائز ذرائع اختیار کرکے لوگوں کو دین کی دعوت دیں اور تبلیغ کے آداب کو پسِ پشت ڈال کر جس جائز وناجائز طریقے سے ممکن ہو، لوگوں کو اپنا ہم نوا بنانے کی کوشش کریں، اگر جائز وسائل کے ذریعے اور آدابِ تبلیغ کے ساتھ ہم ایک شخص کو دین کا پابند بنادیں گے تو ہماری تبلیغ کامیاب ہے اور اگر ناجائز ذرائع اختیار کرکے ہم سو آدمیوں کو بھی اپنا ہم نوا بنالیں تو اس کامیابی کی اللہ کے یہاں کوئی قیمت نہیں، کیوں کہ دین کے احکام کو پامال کر کے جو تبلیغ کی جائے گی وہ دین کی نہیں کسی اور چیز کی تبلیغ ہوگی۔“

( بحوالہ نقوشِ رفتگاں، ص:104ط: مکتبۂ معارف القرآن)

صحیح البخاری میں ہے:

"عن ابن عباس، عن أبي طلحة رضي الله عنهم قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم: (لا تدخل الملائكة ‌بيتا ‌فيه ‌كلب و لا تصاوير)."

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:5، ص:2220، رقم :5605، ط: دار ابن کثیر)

ترجمہ:

"حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے ۔"(ترجمہ از مظاہر حق)

مشکوۃ المصابیح میں ہے :

"وعن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذابا عند الله المصورون۔"

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:2، ص:1273،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:

"عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کے ہاں جن کو سب سے سخت عذاب دیا جائے گا وہ تصویر بنانے والے ہیں ۔(ترجمہ از مظاہر حق)"

وفیہ ایضاً:

"وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه."

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:2، ص:1273،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:

"حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کوئی تصویر والی چیز دیکھتے تو اس کو توڑ ڈالتے ۔"(ترجمہ از مظاہر حق )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں