بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ما شاء اللہ اور ما شاء نور نام رکھنا


سوال

جیسے ماشااللہ ہے، اس طرح ماشاء نور بچی کا نام رکھنا صحیح ہے؟ ماشاء کے آگے نور لگانا صحیح ہے؟ کیوں کہ نور بھی الله کا صفاتی نام ہے ،کہاجاتا ہے کہ ماشااللہ یا ماشاء نور اسم نہیں جملہ ہے لیکن کیا اس کو اسم کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اس طرح ماشاء نور بچی کا نام رکھا جا سکتا ہے؟

جواب

یہ دونوں الفاظ مرکب ہیں:"ما شاء اللہ " ما اسم موصول، "شاء" فعل اور لفظ "اللہ " سے مرکب ہے اور "ما شاء النور " ما اسم موصول، "شاء"فعل اور "النور(اللہ کا صفتی نام )" سے مرکب ہے۔ان دونوں کا معنی یہ ہے" جو اللہ نے چاہا" اور "جو اس ذات نے چاہا جو سراپا نور ہے"۔

دونوں مرکب الفاظ کا نام کے طور پر استعمال کرنا درست نہیں ہے، کیوں کہ عام گفتگو میں اس نام کے ساتھ موسوم شخص کے لیے مختلف جملہ  اچھے بڑے سب استعمال کیے جائیں گے، مثلا"ما شاء اللہ موجود نہیں ہے" یا "ما شاء اللہ بڑا ہے " (نعوذ باللہ من ذلک) وغیرہ وغیرہ اور غیر ارادی طور پر اللہ کے حق میں سوء ادب ہوجائے گا،لہذا یہ نام نہ رکھا جائے ،بلکہ اس کے علاوہ صحابہ کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیا جائے۔ 

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن سمرة بن جندب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «لا تسمين غلامك يسارا، ولا رباحا، ولا نجيحا، ولا أفلح، فإنك تقول: أثم هو؟ فلا يكون، فيقول لا» ". رواه مسلم. وفي رواية له، قال: " «لا تسم غلامك رباحا، ولا يسارا ولا أفلح ولا نافعا» "

(کتاب الآداب، باب الاسامی، ج  نمبر ۷، ص نمبر ۲۹۹۷، دار الفکر)

مرقاۃ المفاتیح میں  ہے:

"وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: " «كانت جويرية اسمها برة، فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية، وكان يكره أن يقال: خرج من عند برة» . رواه مسلم."

(کتاب الآداب، باب الاسامی، ج  نمبر ۷، ص نمبر ۲۹۹۹، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں