ایک آدمی نے منت مانی کہ میرا فلاں کام ہو گیا تو مسجد میں قرآن دوں گا اور مسجد میں بہت سے قرآن پہلے سے موجود ہیں تو کیا وہ آدمی قرآن کے بدلے قرآن کی رقم غرباء کو دے سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مسجد میں قرآنِ مجید دینے کی منت ماننے سے شرعًا نذر منعقد نہیں ہوئی، لہذا اس نذر کا پورا کرنا اس پر لازم نہیں۔اگر وہ رقم غرباء کو دینا چاہتا ہے تو دے سکتا ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"(و منها) أن يكون قربةً مقصودةً، فلايصح النذر بعيادة المرضى و تشييع الجنائز و الوضوء و الاغتسال و دخول المسجد و مسّ المصحف و الأذان و بناء الرباطات و المساجد و غير ذلك و إن كانت قربًا؛ لأنها ليست بقرب مقصودة و يصح النذر بالصلاة و الصوم و الحج و العمرة و الإحرام بهما و العتق و البدنة و الهدي و الاعتكاف و نحو ذلك؛ لأنها قرب مقصودة."
(كتاب النذر، بيان ركن النذر و شرائطه (5/ 82)،ط. دار الكتب العلمية، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)
فقط، والله أعلم
فتوی نمبر : 144205200392
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن