بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1446ھ 27 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں کوئی بھی اعتکاف کےلیے نہ بیٹھے تو اس پر وعید


سوال

اگر کسی مسجد میں ایک آدمی بھی اِعتکاف کے لیےنہیں بیٹھا تواس پرکیا وعید ہے؟

جواب

ہر محلہ کی مسجد  میں اعتکاف کرنا اہلِ محلہ کے ذمے سنتِ مؤ کدہ علی الکفایہ ہے،  پس اگر بعض افراد نے اعتکاف  کرلیا، تو سب کے ذمہ سے اعتکاف کی سنت کی ادائیگی  ساقط  ہوجائے گی، اور اگر کوئی بھی نہ بیٹھا، تو تمام محلہ گناہ گار ہوگا۔

الدر المختار  میں ہے:  

"وبالتعليق ذكره ابن الكمال (وسنة مؤكدة في العشر الأخير من رمضان) أي سنة كفاية كما في البرهان وغيره لاقترانها بعدم الإنكار على من لم يفعله من الصحابة (مستحب في غيره من الأزمنة) هو بمعنى غير المؤكدة."

(کتاب الصوم،باب الإعتکاف ،ج:2، ص:442، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144609101992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں