اگر کسی مسجد میں ایک آدمی بھی اِعتکاف کے لیےنہیں بیٹھا تواس پرکیا وعید ہے؟
ہر محلہ کی مسجد میں اعتکاف کرنا اہلِ محلہ کے ذمے سنتِ مؤ کدہ علی الکفایہ ہے، پس اگر بعض افراد نے اعتکاف کرلیا، تو سب کے ذمہ سے اعتکاف کی سنت کی ادائیگی ساقط ہوجائے گی، اور اگر کوئی بھی نہ بیٹھا، تو تمام محلہ گناہ گار ہوگا۔
الدر المختار میں ہے:
"وبالتعليق ذكره ابن الكمال (وسنة مؤكدة في العشر الأخير من رمضان) أي سنة كفاية كما في البرهان وغيره لاقترانها بعدم الإنكار على من لم يفعله من الصحابة (مستحب في غيره من الأزمنة) هو بمعنى غير المؤكدة."
(کتاب الصوم،باب الإعتکاف ،ج:2، ص:442، ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144609101992
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن