مسجد کے اندر جماعت والے حضرات نے اپنے سامان اور برتن کےلیےالماری بنائی ہیں،(اس کا )شرعی کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جماعت والے حضرات کا اپنے سامان اور برتن وغیرہ رکھنے کے لیےمسجد کے اندر الماری بنانا یامسجد میں بنی ہوئی الماری میں اپنا سامان رکھنا درست نہیں ہے،سامان رکھنے کے لیے کوئی متبادل دوسری جگہ تلاش کی جائے۔
فتاوی دارالعلوم دیوبند(فتوی نمبر :48264 )میں ہے:
"تبلیغی جماعت، مصالحِ مسجد میں داخل نہیں، اس لیے مسجد کی جگہ میں مسجد کے پیسوں سے جماعت کا سامان رکھنے کے لیے اور کھانا پکانے کے لیے تبلیغی جماعت والوں کے واسطے کمرہ بنانا جائز نہیں، ویسے عارضی طور پر ایک دو روز قیام کے لیے اپنا سامان مسجد میں رکھنے اور مسجد سے باہر کھانا پکانے میں کوئی مضائقہ نہیں، مسافر کے لیے اجازت ہے،واللہ تعالیٰ اعلم"۔
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"مسجد میں الماری اس لیے بنائی جاتی ہےکہ اس میں مسجد کی چیزیں مثلاً:قرآن پاک،پنکھا،مصلی،وغیرہ رکھا جائے،کسی کو اپنا سامان تجارت کے لیے رکھنا مستقل طور پر اس کا حق نہیں،الماری خالی کردی جائے،وكره إحضار المبيع والصمت والتكلم إلا بخير،أما الأول؛فلأن المسجد محرز عن حقوق العباد، وفيه شغله بها".(البحر الرائق،كتاب الصوم، باب الاعتكاف، 531/2، ط: رشيديه)
(فتاوی محمودیہ،630/14،ط: ادارۃ الفاروق کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100593
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن