بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1446ھ 22 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے چندے سے مدرسہ کی تعمیر کا حکم


سوال

لوگوں  سے مسجد   کی تعمیر کے  لیے   پیسے لیے گئے ہیں،  لیکن اب کسی  مدرسہ  میں تعمیر کی  زیادہ  ضرورت  ہے تو  کیا  اس رقم کو مدرسہ کی تعمیر میں  لگاسکتے  ہیں؟

جواب

وقف کے ضابطوں میں سے ایک ضابطہ یہ ہے کہ وقف شدہ چیز کو واقف  کی شرط کے مطابق استعمال کیا جائے،  واقف  کی شرط کی  خلاف ورزی  ہرگز  نہ کی جائے،  چنانچہ  اگر کسی جگہ  چندہ دینے والوں نے محض مسجد  کی نیت سے چندہ دیا ہو تو اس کو صرف مسجد میں ہی صرف کرنا ضروری ہو گا، اور اگر صرف مدرسہ کے لیے چندہ دیا ہو تو اس کو مدرسہ میں ہی صرف کرنا چاہیے، مسجد کی تعمیر کے لیے جمع کی گئی رقم کو مدرسہ کی تعمیر میں صرف کرنا جائز نہیں ۔  

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 234):

" لايجوز لمتولي الشيخونية بالقاهرة صرف أحد الوقفين للآخر".

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144205200888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں