بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا پانی اور دیگر اشیاء باہر لے کر جانا


سوال

ہماری مسجد بازار میں ہے، بازار والے مسجدسے  پانی بھرتے ہیں اور برتن وغیرہ بھی دھوتے ہیں اور مسجد کا سامان سیڑھیاں، اسٹول وغیرہ بھی استعمال کرتے ہیں ،حالانکہ مسجد انتظامیہ کی طرف سے انہیں منع کیا گیا ہے،کیا ان لوگوں کا اس طرح کرنا جائز ہے؟

جواب

مسجد کا سامان  مسجد اور مصالح مسجد کے لیے وقف ہوتا ہے، اس لیے  باہر کے افراد کا مسجد کے سامان کو ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔ایسے افراد کو حکمت و بصیرت کے ساتھ شرعی مسئلہ سے آگاہ کردیا جائے ۔ 
باقی اگر    مسجد  کے پانی  کی چندہ دہندگان  کی طرف سے  اجازت  ہو کہ پانی بازار والوں  کو بھی دیا جاسکتا ہے   تو اس صورت میں باہر کے افراد بقدر ضرورت مسجد کا پانی باہر لے جا سکتے ہیں ،البتہ اس صورت میں بھی  مسجد کی ضروریات اور نمازیوں کی حاجت کو مقدم رکھنا لازمی ہے۔ اگر پانی کا انتظام مسجد کی اجتماعی رقم سے کیا جاتا ہو تو اس صورت میں مسجد کے پانی کو ذاتی استعمال کے لیے باہر لے جانا  درست نہیں۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے :

"وحمل ماء السقاية إلى أهله إن كان مأذونا للحمل يجوز وإلا فلا، كذا في الوجيز للكردري في المتفرقات."

(کتاب الکراہیۃ، الباب الحادی عشر فی الکراہۃ فی الاکل وما یتصل بہ ، ج:5، ص:341، ط:دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولا يحمل الرجل ‌سراج ‌المسجد ‌إلى ‌بيته ويحمل من بيته إلى المسجد."

(كتاب الصلاة، الباب الثامن،  ج:1، ص:110، ط:دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144604100585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں