بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجدکےلئےوقف شدہ زمین میں گھر بنانے یا اس زمین کو بیچنے کا حکم


سوال

ہمارےعلاقےمیں ایک مسجد بنی ہوئی ہے اور اس مسجد کے باہر اردگردجگہ ہے وہ بھی مسجد کے لئے وقف ہے،اب ایک بندہ اس جگہ گھر بنانا چاہتا ہے،اب یہ پوچھنا ہے کہ کیا وہ شخص اس جگہ کو اپنے ذاتیات کے لئے استعمال کرسکتا ہے؟اور کیا اگر وہ شخص اس جگہ کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہو تو اس جگہ کی قیمت لگائی جاسکتی ہے تاکہ اس قیمت کو مسجد پر لگادیں؟

جواب

مسجد کے لئے وقف شدہ زمین میں نہ ذاتی گھر بنانا جائز ہے اور نہ ہی اس زمین کو بیچنا جائز ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے لئے مسجد کی زمین کو ذاتی استعمال میں لانا بھی جائز نہیں اور نہ ہی اس زمین کو کسی بھی شخص کو بیچنا جائز ہے بلکہ مسجد کی پوری جگہ قیامت تک کے لیے اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں آگئی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: لا يملك) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه،"

(کتاب الوقف،ج:4/ ص:352ط:سعید)

المحیط البرھانی میں ہے:

"سئل شمس الإسلام الحلواني عن أوقاف المسجد إذا تعطلت وتعذر استغلالها هل للمتولي أن يبيعها ويشتري مكانها أخرى؟ قال: نعم، قيل: إذا لم يتعطل ولكن يوجد بثمنها ما هو خير منها هل له أن يبيعها؟ قال: لا، ومن المشايخ من لم يجوز بيع الوقف تعطل أو لم يتعطل، وكذا لم يجوز الاستبدال بالوقف."

(کتاب الوقف،الفصل السادس والعشرون فی المتفرقات،ج:6/ ص:233،ط:دارالکتب العلمیۃ بیروت)

فتای رشیدیہ میں ہے:

"جو جگہ وقف ہوچکی ہے وہ اب بیع نہیں ہوسکتی."

"جو زمین مسجد کے لئے وقف ہوچکی ہے اس میں مکان بنانایاکھیتی کرنا درست نہیں ہے"

(وقف کے مسائل،ص:434،اور435،ط:ادارہ اسلامیات لاہور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608101729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں