ہمارےعلاقےمیں ایک مسجد بنی ہوئی ہے اور اس مسجد کے باہر اردگردجگہ ہے وہ بھی مسجد کے لئے وقف ہے،اب ایک بندہ اس جگہ گھر بنانا چاہتا ہے،اب یہ پوچھنا ہے کہ کیا وہ شخص اس جگہ کو اپنے ذاتیات کے لئے استعمال کرسکتا ہے؟اور کیا اگر وہ شخص اس جگہ کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہو تو اس جگہ کی قیمت لگائی جاسکتی ہے تاکہ اس قیمت کو مسجد پر لگادیں؟
مسجد کے لئے وقف شدہ زمین میں نہ ذاتی گھر بنانا جائز ہے اور نہ ہی اس زمین کو بیچنا جائز ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے لئے مسجد کی زمین کو ذاتی استعمال میں لانا بھی جائز نہیں اور نہ ہی اس زمین کو کسی بھی شخص کو بیچنا جائز ہے بلکہ مسجد کی پوری جگہ قیامت تک کے لیے اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں آگئی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: لا يملك) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه،"
(کتاب الوقف،ج:4/ ص:352ط:سعید)
المحیط البرھانی میں ہے:
"سئل شمس الإسلام الحلواني عن أوقاف المسجد إذا تعطلت وتعذر استغلالها هل للمتولي أن يبيعها ويشتري مكانها أخرى؟ قال: نعم، قيل: إذا لم يتعطل ولكن يوجد بثمنها ما هو خير منها هل له أن يبيعها؟ قال: لا، ومن المشايخ من لم يجوز بيع الوقف تعطل أو لم يتعطل، وكذا لم يجوز الاستبدال بالوقف."
(کتاب الوقف،الفصل السادس والعشرون فی المتفرقات،ج:6/ ص:233،ط:دارالکتب العلمیۃ بیروت)
فتای رشیدیہ میں ہے:
"جو جگہ وقف ہوچکی ہے وہ اب بیع نہیں ہوسکتی."
"جو زمین مسجد کے لئے وقف ہوچکی ہے اس میں مکان بنانایاکھیتی کرنا درست نہیں ہے"
(وقف کے مسائل،ص:434،اور435،ط:ادارہ اسلامیات لاہور)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608101729
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن