بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے اندر صفوں کے درمیان دوصفوں کے مقدار فاصلہ رکھنا


سوال

کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے والوں کے  لیے مسجد میں مقتدیوں کی صفوں سے ہٹ کر دو یا تین صف کے بعد نماز پڑھنے کا انتظام کیا جاتا ہے، ان کی اقتدا  صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

با جماعت نماز میں اقتدا کے درست ہونے کے لیے امام اور مقتدی کی جگہ کا متحد اور متصل ہونا مستقل سنت اور  شرط ہے ،خواہ حقیقتاً متحد ہوں یا حکماً۔   مسجد ، صحنِ مسجد اور فناءِ مسجد یہ تمام جگہ بابِ اقتدا میں متحد ہیں، لہٰذا مسجد، صحنِ مسجد اور فناءِ مسجد میں اگر امام اور مقتدی، یا مقتدیوں کی صفوں کے درمیان دو صفوں کی مقدار یا اس سے زیادہ فاصلہ ہو تب بھی صحتِ اقتدا سے مانع نہیں ہوگا، اور نماز ادا ہوجائے گی، تاہم صفوں کے درمیان بلاضرورت زیادہ فاصلہ چھوڑنا مکروہ ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  دیگر مقتدی اور کرسیوں پر نمازپڑھنے والے حضرات کے درمیان مسجد،صحنِ مسجدیافناءِمسجدمیں دویااس سے کچھ زیادہ  صفوں کےمقدارفاصلہ رکھنے کی صورت میں اقتدا  درست ہوجائے گی، تاہم زیادہ فاصلہ نہ رکھاجائے۔ کرسی پرنمازپڑھنے والوں  کے لیے مسجدکے دائیں یابائیں جانب پہلی صف اور اس سے متصل دوسری صف میں انتظام کیاجاسکتاہے ، اور معذورین کے زیادہ ہونے پرکرسیوں  کی تعدادبڑھائی جاسکتی ہے۔

الدرالمختار شرح تنویرالابصارمیں ہے:

"(والحائل لا يمنع) الاقتداء (إن لم يشتبه حال إمامه) بسماع أو رؤية ولو من باب مشبك يمنع الوصول في الأصح (ولم يختلف المكان) حقيقة كمسجد وبيت في الأصح قنية، ولا حكما عند اتصال الصفوف؛ ولو اقتدى من سطح داره المتصلة بالمسجد لم يجز لاختلاف المكان درر وبحر وغيرهما وأقره المصنف لكن تعقبه في الشرنبلالية ونقل عن البرهان وغيره."

وفی الردتحتہ:

"(قوله بسماع) أي من الإمام أو المكبر تتارخانية (قوله أو رؤية) ينبغي أن تكون الرؤية كالسماع، لا فرق فيها بين أن يرى انتقالات الإمام أو أحد المقتدين ح (قوله في الأصح) بناء على أن المعتبر الاشتباه وعدمه كما يأتي، لا إمكان الوصول إلى الإمام وعدمه (قوله ولم يختلف المكان) أي مكان المقتدي والإمام. وحاصله أنه اشترط عدم الاشتباه وعدم اختلاف المكان، ومفهومه أنه لو وجد كل من الاشتباه والاختلاف أو أحدهما فقط منع الاقتداء، لكن المنع باختلاف المكان فقط فيه كلام يأتي (قوله كمسجد وبيت) فإن المسجد مكان واحد، ولذا لم يعتبر فيه الفصل بالخلاء إلا إذا كان المسجد كبيرا جدا وكذا البيت حكمه حكم المسجد في ذلك لا حكم الصحراء كما قدمناه عن القهستاني."

(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص:586/ 587،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102309

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں