بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی حدود میں گاڑی پارک کرنا


سوال

کیا مولوی کے لیے موٹر سائیکل یا کوئى اور سوارى مسجد میں داخل کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مولوی ہو یا کوئی عام آدمی  سب پر مسجد کا احترام بے حد ضروری ہے اور کسی  ایک  کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی سواری/ گاڑی موٹرسائیکل وغیرہ شرعی مسجد  کی حدود (جو حصہ صرف نماز  کے لیے خاص ہے) میں داخل کرے۔ البتہ شرعی مسجد  کی حدود کے علاوہ  مسجد کی جو جگہ ہے اس حصے پر امامِ مسجد یا کوئی اور عالم اپنی گاڑی/موٹرسائیکل پارک کر سکتا ہے، اس میں حرج نہیں ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ آنے جانے والے نمازیوں کو اس سے تکلیف نہ ہو۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قيّم المسجد لايجوز له أن يبني حوانيت في حدّ المسجد أو في فنائه؛ لأنّ المسجد إذا جعل حانوتًا ومسكنًا تسقط حرمته وهذا لايجوز، والفناء تبع المسجد فيكون حكمه حكم المسجد، كذا في محيط السرخسي."

(الفصل الثاني في الوقف وتصرف القيم وغيره في مال الوقف عليه/جلد2/صفحہ 462،ط: دار الفکر)

"قيّم المسجد إذا أراد أن يبني حوانيت في المسجد أو في فنائه لايجوز له أن يفعل؛ لأنه إذا جعل المسجد سكنًا تسقط حرمة المسجد، وأما الفناء فلأنه تبع للمسجد."

(فتح القدیر، کتاب الوقف، فصل إذا بنى مسجدًا لم يزل ملكه عنه/ جلد: 6/صفحہ: 436/ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200230

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں