الیکٹریک انسرٹ کلر(مچھر مارنے والی) مشین کا مسجد میں استعمال کا شرعی کیا حکم ہے؟ اس مشین سے مچھر اور دوسرے کیڑے کرنٹ لگنےکی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔
1) اس مشین مین کرنٹ کی مقدار 4 واٹ ہوتی ہے۔
2) مشین سے ان کیڑوں کو مارنے یا بھگانے کو آگ سے جلانے سے تشبیہ دی جاسکتی ہے۔
3) گرمی کے موسم میں کراچی میں مچھروں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوجاتا ہے، جس سے نمازی حضرات کو کافی پریشانی ہوتی ہے اور نماز کی یکسوئی بھی متاثر ہوتی ہے ۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مشین (جس میں کرنٹ کے ذریعہ مچھر ہلاک ہوتے ہیں) کے ذریعہ مچھر مارنا (مسجد اور غیر مسجد دونوں میں ) جائز ہے، البتہ بلاعذر مچھروں کے آگ کے ذریعہ جلا کر مارنا یا کسی ایسی مشین کے ذریعہ اپنے عمل سے ان کو جلا کر مارنا مکروہ ہے، اور اگر کسی نصب شدہ مشین میں وہ خود آکر جل کر مرجائیں تو یہ صورت مکروہ نہیں ہے۔
فتاوی ہندیۃ میں ہے:
"قتل النملة تكلموا فيها والمختار أنه إذا ابتدأت بالأذى لا بأس بقتلها وإن لم تبتدئ يكره قتلها واتفقوا على أنه يكره إلقاؤها في الماء وقتل القملة يجوز بكل حال كذا في الخلاصة
وإحراق القمل والعقرب بالنار مكروه وطرح القمل حيا مباح لكن يكره من طريق الأدب كذا في الظهيرية."
(كتاب الكراهية، الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات، ج:5، ص:361، ط:رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510102254
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن