مسجد میں” اگر بتی“ جلا کر رکھنا کیسا ہے؟
مسجد میں” اگر بتی “خوشبو کے لیے جلانا درست ہیں،بشرط یہ کہ وہ پاک چیز سے بنائی گئی ہوں،البتہ اس کی راکھ فرش پر نہ کرے اور اس کو مسجد کے باہر سلگا کر مسجد میں لایا جائے۔
فتاوی رحیمیہ میں ہے:
”مساجد کو پاک صاف اورخوشبو دار رکھنا شرعاًپسندیدہ اور مطلوب ہے،جو شخص مساجد میں کوڑاکرکٹ نکالتاہے اس کے لیے بڑی فضیلت ہے،حدیث میں ہے:عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم : من اخرج اذي من المسجد بني الله له بيتاّ في الجنة. (ابن ماجة، باب تطهیر المساجد، ص:55) ” حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص مسجد سے گندگی نکالے گا ،اللہ تعالی اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔ “نیزحدیث میں ہے: عن عائشة رضي الله عنهاقالت: امر رسول الله صلي الله عليه وسلم ببناء المسجد في الدور ون ينظف ويطيب. (مشکاۃ، باب المساجد ومواضع الصلاۃ ص: 69،) ” حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ گھروں میں مسجد بناؤ اور ان کو پاک اور معطر رکھاجائے۔“ ایک اور حدیث میں ہے:” اتخذوا علي ابوابها المطاهر وجمروها في الجمع.“ ( ابن ماجة، باب ما یکرہ فی المساجد : ص: 55)مسجدوں کے دروازے کے پاس طہارت خانہ بناؤ اور جمعہ کے دن مسجدوں میں خوشبو کی دھونی دو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حکم جاری فرمایا کہ:” مدینہ کی مسجد میں ہر جمعہ کو دوپہر کے وقت دھونی دی جائے،“ زادالمعاد میں ہے:” عن نعیم بن عبد اللہ المجمر ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه امر ان يجمر مسجد المدينة كل جمعة حين ينتصف النها“ر.( زاد المعاد، ج: 1، ص: 104)
ان دلائل سے ثابت ہوا کہ مساجد کو صاف ستھرااورخوشبودار رکھنا شرعاً مطلوب ہے،لہذا لوبانی یاعود کی دھونی دے جائے تو بہتر ہے، اگر بتی اگر پاک چیز سے بنائی گئی ہو تو وہ بھی لوبان یاعود کی دھونی کے حکم میں ہے،لہذا مسجد میں اگر بتی برائےخوشبو جلاسکتے ہیں اس کی راکھ فرش پر نہ گرے اس کا انتظام کیا جائے اور مسجد سے باہر سلگا کرے لے جائیں،مسجد میں جلانے سے ماچس کی گندھک کی بوآئے گی اس بدبو سے بھی مسجد کو بچانا چاہیے۔
( احکام المساجد والمدارس،ج: 9،ص؛ 139، ط:دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607101228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن