بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں باوضو ہو کر اذان کا جواب


سوال

مسجد میں باوضو ہو کر اذان کا جواب دینے کا ثواب؟

جواب

حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص صدقِ دل سے اذان کا جواب دیتا ہے یعنی موذن کے کہے گئے کلمات کو دہراتا ہے وہ جنت میں داخل ہوگا،ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ جب تم موذن کی ندا سنو تو تم بھی وہی الفاظ کہو جو وہ کہہ رہا ہے پھر مجھ پر درود بھیجو، کیوں کہ جو مجھ پر ایک بار دردد بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرماتے ہیں، پھر میرے لیے وسیلہ کی دعا کرو، وسیلہ جنت میں ایک اعلیٰ درجہ ہے جو اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ خاص بندہ میں ہوں گا، لہذا جو شخص میرے لیے وسیلہ کی دعا کرے گا اس کے لیے شفاعت لازم ہوجائے گی۔

اذان کا جواب دینے کی یہ فضیلت احادیث میں وادر ہے، لیکن احادیث میں مسجد میں باوضو ہو کر جواب دینے کی کوئی تخصیص نہیں ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص مسجد سے باہر ہو یا باوضو نہ ہو وہ بھی ان احادیث کے مطابق عمل کر کے یہ فضائل حاصل کرسکتا ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌عبد الله بن عمرو بن العاص أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:  إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول، ثم صلوا علي؛ فإنه من صلى علي صلاة صلى الله عليه بها عشرا، ثم سلوا الله لي الوسيلة؛ فإنها منزلة في الجنة لا تنبغي إلا لعبد من عباد الله، وأرجو أن أكون أنا هو. فمن سأل لي الوسيلة حلت له الشفاعة ...

 عن ‌حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب ، عن ‌أبيه ، عن جده ‌عمر بن الخطاب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « إذا قال المؤذن: الله أكبر الله أكبر، فقال أحدكم: الله أكبر الله أكبر. ثم قال: أشهد أن لا إله إلا الله، قال: أشهد أن لا إله إلا الله. ثم قال: أشهد أن محمدا رسول الله، قال: أشهد أن محمدا رسول الله. ثم قال: حي على الصلاة، قال: لا حول ولا قوة إلا بالله. ثم قال: حي على الفلاح، قال: لا حول ولا قوة إلا بالله. ثم قال: الله أكبر الله أكبر، قال: الله أكبر الله أكبر. ثم قال: لا إله إلا الله، قال: لا إله إلا الله من قلبه دخل الجنة ".

(‌‌كتاب الصلاة، باب القول مثل قول المؤذن لمن سمعه، 2/ 4 ، ط: دار الطباعة العامرة)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(حلت عليه الشفاعة) : أي: صارت حلالا له غير حرام، وفي رواية: حلت له الشفاعة. قال ابن الملك: أي وجبت، فعلى بمعنى اللام كما في رواية، وقيل: من الحلول بمعنى النزول، يعني استحق أن أشفع له مجازاة لدعائه".

(كتاب الصلاة، باب فضل الأذان وإجابة المؤذن2/ 559، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں