بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1446ھ 28 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مسجد سے متصل کمرے میں اعتکاف کرنے کا حکم


سوال

میں کینیڈا کے شہر وینکوور کی ایک مسجد میں امام ہوں ،  اس سلسلے میں ایک استفتاء پیش کر رہا ہوں، گزشتہ دو سالوں سے رمضان کے آخری عشرے میں عام معتکفین کے علاوہ نوجوانوں کو بھی اعتکاف کی دعوت دی جاتی ہے ، جس میں ان کے لیے دین کی تعلیم و تربیت کے حوالے  س مختلف نشستیں منعقد ہوتی ہیں،  جس کے بہت مثبت نتائج سامنے آئے ہیں،  اس سال ایک مسئلہ درپیش ہے:

 وہ یہ ہے کہ عمر رسیدہ افراد مسجد کے مرکزی ہال میں اعتکاف کرتے ہیں،  نوجوانوں کے لیے مرکزی ہال میں جگہ نہیں ہوتی اور ان کے اعتکاف میں روزانہ کے دروس، مجالس اور دیگر تربیتی نشستیں شامل ہوتی ہیں، جو کہ مسجد کے ہال میں ممکن نہیں اور  ممکن نہ ہونے کی وجہ یہ  ہے کہ وہاں پر بزرگ آرام کر رہے ہوتے ہیں اور  جگہ کی بھی تنگی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کی مجلس یا اسباق منعقد کرنا مشکل ہوتا ہے،  اس لیے نوجوانوں کا اعتکاف ایک ایسے کمرہ میں ہوتا ہے،  جومسجد کی عمارت کے اندر ہی واقع ہے اور مسجد سے جڑا ہوا ہے، بعض اوقات صفیں بھی وہاں تک پہنچ جاتی ہیں اور لوگ باجماعت نماز میں بھی  اس کمرے سے شامل ہوتے ہیں،  بل کہ جمعہ میں تو ہر ہفتہ وہاں مجمع ہوتا ہے اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے، مگر بعض حضرات کو تردُد ہے کہ یہ جگہ مسجد کا حصہ نہیں ہے، اب اگر ہم یہ کہیں کہ یہ جگہ مسجد کا حصہ نہیں ہے، تو اس کے نتیجے میں نوجوان مسجد نہ آئیں گے اور ہم ان پر محنت کرنے کے موقع سے محروم ہوجائیں گے۔

کیا اس صورت میں یہ جگہ مسجد کا حکم رہے گی اور یہاں اعتکاف کرنا درست ہوگا؟ اگر نہیں، تو ایسی صورت میں کیا حل اختیار کیا جائے کہ نوجوانوں کا اعتکاف بھی جاری رہے اور شرعی احکام کی بھی مکمل رعایت کی جائے؟ نیز کیا مرکزی ہال سے متصل کمرے میں اعتکاف کو مسنون اعتکاف نہ کہا جاۓ ؟ 

جواب

واضح رہے کہ اعتکاف کے لیے شرعی مسجد ہونا ضروری ہے اور  مسجد کا اطلاق  صرف مسجد کی چار دیواری، فرش اور صحن پر ہی ہوتا ہے اور وہی شرعا مسجد ہوتی ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں  اگر چہ مذکورہ کمرہ مسجد کی عمارت  کے اندر   یعنی احاطۂ مسجد میں ہےا ور مسجد سے جڑا ہوا ہے، لیکن شرعی مسجد نہ ہونے کی وجہ سے اس میں اعتکاف کرنا  شرعا درست نہیں۔تاہماس کا بہتر حل یہ ہے کہ  مسجد انتظامیہ  مذکورہ کمرہ کو باقاعدہ  مسجد  شرعی میں شامل کرنے کی نیت کریں ؛ تاکہ  اعتکاف بھی درست ہوجائے اور نوجوانوں  پر دین کی محنت  بھی جاری رہے۔

روح المعانی  میں ہے:

"وفي تقييد- ‌الاعتكاف ‌بالمساجد- دليل على أنه لا يصح إلا في المسجد إذ لو جاز شرعا في غيره لجاز في البيت- وهو باطل بالإجماع".

(سورة البقرة، الآية: 187، ج:1، ص:465، ط: دار الكتب العلمية)

فتح القدیر میں ہے:

"ثم بين أن ‌ركنه ‌اللبث بشرط الصوم والنية، وكذا المسجد من الشروط أي كونه فيه".

(كتاب الصوم، باب الاعتكاف، ج:2، ص:390، ط: دار الفكر)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

 ‌ما ‌يعتبر ‌من ‌المسجد ‌وما ‌لا ‌يعتبر:

42 - اتفق الفقهاء على أن المراد بالمسجد الذي يصح فيه الاعتكاف، ما كان بناء معدا للصلاة فيه.

أما رحبة المسجد، وهي ساحته التي زيدت بالقرب من المسجد لتوسعته، وكانت محجرا عليها، فالذي يفهم من كلام الحنفية والمالكية والحنابلة في الصحيح من المذهب أنها ليست من المسجد، ومقابل الصحيح عندهم أنها من المسجد، وجمع أبو يعلى بين الروايتين بأن الرحبة المحوطة وعليها باب هي من المسجد. وذهب الشافعية إلى أن رحبة المسجد من المسجد، فلو اعتكف فيها صح اعتكافه، وأما سطح المسجد فقد قال ابن قدامة: يجوز للمعتكف صعود سطح المسجد، ولا نعلم فيه خلافا".

(اعتكاف، ما يفسد الاعتكاف، الثاني: الخروج من المسجد، ج:5، ص:224، ط: دار السلاسل)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144608101862

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں