بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

دم دینے کا حکم


سوال

دم دینے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حج اورعمرہ کے باب میں دم سے مراد حدودِ حرم میں چھوٹا جانور (بکرا/دنبہ وغیرہ) یا بڑا جانور یا اس کا ایک حصہ ذبح کرنا مراد ہے، حجِ تمتع اور حج قران کرنے والے پر  دمِ شکر واجب ہوتا ہے، جب کہ حجِ افراد والے کو اختیار ہے کہ وہ دم ادا کرے یا نہیں، اسی طرح اگر کوئی شخص حج یا عمرے میں کسی واجب کو چھوڑ دے تو اس پر اس غلطی کی تلافی کے لیے دم واجب ہوتا ہے۔

اگر آپ کے سوال کا کوئی دوسرا مقصد ہے تو اس کی وضاحت لکھ کر بھیج دیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الجناية: هنا ما تكون حرمته بسبب الإحرام أو الحرم، وقد يجب بها دمان أو دم أو صوم أو صدقة ففصلها بقوله (الواجب دم".

(کتاب الحج، باب الجنایات، ج:2، ص:543، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں