میں نے اپنی بیوی کوڈانٹتے ہوئے بطور اصلاح کے کہ دیاکہ ”میں تجھے فارغ کرتاہوں“،جب کہ میری طلاق کی نیت بالکل نہیں تھی۔
سوال یہ ہے کہ کیامذکورہ الفاظ سے طلاق واقع ہوجاتی ہےیانہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگرواقعتاً سائل نے اپنی بیوی کومذکورہ الفاظ ڈانٹتے ہوئے بطورِ اصلاح کہےتھے اورسائل کی طلاق کی نیت نہیں تھی،اورنہ ہی اس وقت طلاق کاکوئی تذکرہ یامطالبہ تھاتومذکورہ الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،کیوں کہ مذکورہ الفاظ طلاقِ کنایہ ہے جس کےلیے مذاکرۂ طلاق یانیت شرط ہے۔
الدرالختار میں ہے:
"فالحالات ثلاث: رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب، أو لا۔۔۔ونحو خلية برية حرام بائن."
(كتاب الطلاق، باب الكنايات، ج:3، ص:298، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601100923
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن