بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کی چارپائی کے قریب تلاوت کا حکم


سوال

اگرمیت چارپائی پر ہو تو کیا آدمی موبائل میں قرآن مجید پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں میت کو اگر غسل دے دیا گیا ہو، تو اس کے قریب  قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز ہے، البتہ اگر  اسے غسل نہ دیا گیا ہو، اور میت کے جسم  پر کپڑا بھی نہ ہو ، تو اس کے قریب بلند آواز سے تلاوت کرنا مکروہ ہے،   تاہم اگر میت کے جسم پر کپڑا ہو، اور اس کے قریب  تلاوت پست آواز  سے کی جائے تو مکروہ بھی  نہ ہوگا۔

رد المحتار علي الدر المختار میں ہے:

"(وكره قراءة القرآن عنده إلى تمام غسله) عبارة الزيلعي حتى يغسل وعبارة النهر قبل غسله.

وفي الرد: وذكر ط أن محل الكراهة إذا كان قريبا منه، أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة. اهـ.

قلت: والظاهر أن هذا أيضا إذا لم يكن الميت مسجى بثوب يستر جميع بدنه لأنه لو صلى فوق نجاسة على حائل من ثوب أو حصير لا يكره فيما يظهر فكذا إذا قرأ عند نجاسة مستورة وكذا ينبغي تقييد الكراهة بما إذا قرأ جهرا قال في الخانية: وتكره قراءة القرآن في موضع النجاسة كالمغتسل والمخرج والمسلخ وما أشبه ذلك، وأما في الحمام فإن لم يكن فيه أحد مكشوف العورة وكان الحمام طاهرا لا بأس بأن يرفع صوته بالقراءة، وإن لم يكن كذلك فإن قرأ في نفسه ولا يرفع صوته فلا بأس به ولا بأس بالتسبيح والتهليل وإن رفع صوته اهـ "

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ٢ / ١٩٤، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144511100901

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں