بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

مزنیہ کی بیٹی کے ساتھ نکاح کا حکم


سوال

زید کے ہندہ کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اوراس کی  بڑی بہن کے ساتھ بھی ناجائزمراسم ہیں،  یہاں تک کہ ہندہ کی بڑی بیٹی کےساتھ بھی زید نے ناجائزتعلقات قائم کئےہوۓ ہیں،  زید اب ہندہ کی چھوٹی بیٹی سے نکاح کرے توکیا زید کا یہ نکاح جائز ہوگا یا نہیں؟ 

جواب

مذکورہ صورت میں چونکہ زید کے ہندہ کے ساتھ ناجائز تعلقات رہے ہیں، اس لیے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوچکی ہے، یعنی زید  پر  ہندہ کے اصول  (ماں، دادی ، نانی وغیرہ) اور فروع (بیٹی، پوتی وغیرہ)  حرام ہوچکے اور ہندہ پر زید کے اصول وفروع حرا م ہوچکے،    لہذا زید، ہندہ کی کسی بھی بیٹی کے ساتھ نکاح نہیں کرسکتا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) حرم أيضاً بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لايمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن)."

 (کتاب النکاح،فصل في المحرمات،ج:3،ص:32،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وتثبت ‌حرمة المصاهرة بالنكاح الصحيح دون الفاسد، كذا في محيط السرخسي. فلو تزوجها نكاحا فاسدا لا تحرم عليه أمها بمجرد العقد بل بالوطء هكذا في البحر الرائق. وتثبت بالوطء حلالا كان أو عن شبهة أو زنا، كذا في فتاوى قاضي خان. فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير."

( كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الثاني المحرمات بالصهرية،ج:1،ص:274،ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203200226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں