اپنی معذوری ظاہر کر کے بھیک مانگنے والے فقیر کو بھیک دینا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ جس آدمی کے پاس ایک دن کا کھانا ہو اور ستر ڈھانکنے کےلیے کپڑا ہو اس کے لیے لوگوں سے مانگنا جائز نہیں ہے، اسی طرح جو آدمی کمانے پر قادر ہو اس کے لیے بھی سوال کرنا جائز نہیں، البتہ اگر کسی آدمی پر فاقہ ہو ،یا وہ معذور ہو اور کمانے پر قدرت نہ ہو یا واقعی کوئی سخت ضرورت پیش آگئی ہو جس کی وجہ سے وہ انتہائی مجبوری کی بنا پر سوال کرے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن مانگنے کو عادت اور پیشہ بنالینا بالکل بھی جائز نہیں ہے۔
لہٰذا سوال کرنے والا شخص اگر واقعتاً معذور ہو اور کمانے سے عاجز ہو ،اور غالب گمان یہ ہو کہ اس کے پاس ایک دن رات کا کھانا نہیں ہے تو اس کی ضرورت کےبقدراس کی امداد کرنا جائز اورمستحب ہے، البتہ جو تندرست شخص حلال کمانے سے جی چراتا ہو اور معذوری ظاہر کرکے لوگوں سےسوال کرتا ہو توایسےشخص کےساتھ تعاون کرنا بالکل درست نہیں ہے، تعاون کرنے والا گناہ کے کام میں تعاون کرنے والا شمار ہوگا۔
تفسیر ِ ماوردی میں ہے:
"{وفي أموالهم حق للسائل والمحروم} أما السائل فهو من يسأل الناس لفاقته."
(سورة الذاريات، الآية:19، ط: دار الكتب العلمية،بيروت)
الدر المختار میں ہے:
"ولا يحل أن يسأل شيئامن القوت من له قوت يومه بالفعل أو بالقوة كالصحيح المكتسب، ويأثم معطيه إن علم بحاله لاعانته على المحرم ....فروع: يندب دفع ما يغنيه يومه عن السؤال، واعتبار حاله من حاجة وعيال."
(کتاب الزکوٰۃ، باب المصرف، ص:139، ط: دار الكتب العلمية،بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408102111
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن