بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوہ ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں تقسیم میراث۔


سوال

والد صاحب کا انتقال ہو گیا۔ ورثا میں ایک بیوہ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں۔ میراث میں تین ایکڑ زمین، ایک دکان اور ایک چکی شامل ہے۔ اب شرعی تقسیم کیا ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئلہ میں مرحوم  کے حقوقِ متقدمہ، یعنی تجہیز و تکفین کا خرچ نکالنے کے بعد، میت پر اگر کوئی قرضہ ہو تو اسےکل ترکے سے  نکالنے کے بعد، اور اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی مال کے ایک تہائی ترکے سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو  104 حصوں میں تقسیم کر کے، بیوہ کو 13 حصے، ہر بیٹے کو 14، 14  حصے اور ہر بیٹی کو 7، 7 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:104/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
131414141477777

یعنی فیصد کے اعتبار سے 12.5فیصد بیوہ کو ،13.46فیصد ہر ایک بیٹے کو ،6.73فیصد ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144609100064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں