بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث : بہن، ایک بھتیجا اور 2 بھتیجیاں


سوال

زید جو کہ غیر شادی شدہ تھا، وفات پا گیا،  پس ماندگان میں اس کی ایک حقیقی شادی شدہ بہن،  چھوٹے مرحوم بھائی کی بیوہ، ایک بیٹا اور دو شادی شدہ بیٹیاں موجود ہیں،  مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کیسے ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم  کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل ترکہ  کو  2  حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ بہن کو اور ایک حصہ بھتیجے کو ملے گا۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے 50% بہن کو اور 50% بھتیجے کو ملے گا۔

بھتیجیوں کا میراث میں حصہ نہیں ہے۔

در مختار میں ہے:

"إن ابن الأخ لایعصب أخته کالعم لایعصب أخته وابن العم لایعصب أخته وابن المعتق لایعصب أخته بل المال للذکر دون الأنثیٰ لأنها من ذوي الأرحام، قال في الرحبیة: ولیس ابن الأخ بالمعصب من مثله أو فوقه في النسب".

(ج:6، ص:783-784، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206201588

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں