بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک سے قسطوں پر گاڑی لینے کا حکم


سوال

 میزان بینک سے قسطوں پہ گاڑی لینا حلال ہے یا حرام؟

جواب

میزان بینک سمیت کسی بھی مروجہ اسلامی بینک سے قسطوں پر گاڑی لینا جائز نہیں ہے، کیوں کہ مروجہ اسلامی بینکوں کا قسطوں پر گاڑی دینے کا معاملہ مکمل شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، بلکہ اس معاملہ میں متعدد شرعی احکام کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، مثلاً: مروجہ اسلامی بینکوں  سے قسطوں پر گاڑی خریدتے وقت دو عقد بیک وقت ہوتے ہیں، ایک عقد بیع کا ہوتا ہے جس کی بنا پر قسطوں کی شکل میں ادائیگی خریدار پر واجب ہوتی ہے اور اسی کے ساتھ ہی (اجارہ) کرائے کا معاہدہ بھی ہوتا ہے، جس کی بنا پر ہر ماہ کرائے کی مد میں بینک خریدار سے کرایہ بھی وصول کرتا ہے، اور یہ دونوں عقد صورۃً یا حکمًا ایک ساتھ ہی کیے جاتے ہیں جو کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کی وجہ سے ناجائز ہیں:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة". (رواه مالك و الترمذي و ابوداؤد و النسائي)

"و عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في صفقة واحدة. رواه في شرح السنة.»".

 فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144210201182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں